
انڈونیشیا کی سیاحتی حکمت عملی میں لذیذ مقامی کھانوں کو مرکزی حیثیت حاصل
جکارتہ، یورپ ٹوڈے: انڈونیشیا کی وزارت سیاحت نے ملک کے بھرپور ثقافتی اور روایتی کھانوں کو غیر ملکی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنانے کے لیے ایک اہم حکمت عملی کے طور پر پیش کیا ہے۔ وزارت نے قلیل المدتی اور طویل المدتی منصوبوں میں خوراک پر مبنی سیاحت کو ترجیحی حیثیت دینے کا عندیہ دیا ہے۔
ڈپٹی برائے سیاحت اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی، ہریانتو نے کہا کہ خوراک پر مبنی سیاحت ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈونیشیا کے متنوع روایتی کھانے، جیسے ناسی گورینگ (فرائیڈ رائس)، گادو گادو (سبزیوں کا سلاد مونگ پھلی کی چٹنی کے ساتھ) اور سوتو (روایتی انڈونیشیائی سوپ) عالمی سیاحوں کے لیے نہایت دلچسپ ثابت ہو سکتے ہیں۔
ہریانتو کے مطابق، انڈونیشیا کے کھانے نہ صرف ذائقے کے لحاظ سے منفرد ہیں بلکہ ہر علاقے کی مقامی ثقافت اور دانش سے جڑے ہوئے بھی ہیں، جو غیر ملکی سیاحوں کے تجربے کو مزید خوشگوار بناتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ انڈونیشیا میں خوراک پر مبنی سیاحت کی صلاحیت تھائی لینڈ جیسے دیگر سیاحتی مقامات کے مقابلے میں زیادہ وسیع اور متنوع ہے، جس سے غیر ملکی سیاحوں کے اخراجات میں اضافے کی بڑی گنجائش موجود ہے۔
علاوہ ازیں، حکومت عافیتی سیاحت، بحری سیاحت، گیسٹرونومی اور فیشن کے شعبوں پر بھی توجہ دے رہی ہے۔ ہریانتو نے کہا کہ فیشن انڈسٹری بھی ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کی دلچسپی اور تعداد میں اضافے کا ایک اہم ذریعہ بن سکتی ہے۔
مرکزی شماریاتی ایجنسی (BPS) کے مطابق، 2024 میں انڈونیشیا آنے والے غیر ملکی سیاحوں کا اوسط خرچ تقریباً 1,391 امریکی ڈالر تھا، جس میں رہائش اور خوراک و مشروبات کا حصہ 57.49 فیصد رہا۔
حکومت کی جانب سے انڈونیشیا کے روایتی کھانوں کو سیاحتی حکمت عملی کا حصہ بنانے کے فیصلے سے توقع کی جا رہی ہے کہ یہ ملک کی عالمی سیاحتی کشش کو مزید بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا۔