
کَیس لاہور میں "کردار سازی بطور پاکستان ایئر فورس قیادت کی اساس” کے موضوع پر فکری گول میز مذاکرہ
لاہور، یورپ ٹوڈے: سینٹر فار ایرو اسپیس اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (کَیس) لاہور نے "کردار سازی بطور پاکستان ایئر فورس قیادت کی اساس” کے عنوان سے ایک گول میز مذاکرہ منعقد کیا۔ اس نشست میں پاکستان ایئر فورس کے افسران، ماہرینِ تعلیم اور تھنک ٹینک برادری کے اراکین نے شرکت کی۔ ایک آزاد تحقیقی ادارے کی حیثیت سے کَیس لاہور سکیورٹی، ٹیکنالوجی اور پالیسی کے اہم پہلوؤں پر مکالمہ فروغ دینے کیلئے ایسے فکری اجلاس منعقد کرتا رہتا ہے۔ تقریب کا آغاز کَیس لاہور کے ایسوسی ایٹ سینئر ریسرچر ڈاکٹر زاہد خان کے ابتدائی کلمات سے ہوا۔
ایئر کموڈور خالد بنوری (ریٹائرڈ)، جو پاک فضائیہ کے منصوبہ فینکس کے سینئر ایڈوائزر ہیں، نے وضاحت کی کہ ایئر فورس کی قیادت کا فلسفہ اس یقین پر مبنی ہے کہ حقیقی عسکری برتری مہارت سے پہلے کردار سے جنم لیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ کی تربیت اور پیشہ ورانہ ثقافت کو دیانت، نظم و ضبط، انکساری اور مقصدیت کے اصولوں پر استوار کیا گیا ہے تاکہ افسران پیچیدہ عملی حالات میں اخلاقی بصیرت سے فیصلے کر سکیں۔ انہوں نے اس امر پر بھی روشنی ڈالی کہ سربراہِ فضائیہ ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کے وژن کے تحت یہ اصول اب جناح سینٹر فار کریکٹر اینڈ لیڈرشپ کے ذریعے ادارہ جاتی طور پر فروغ پا رہا ہے۔ ایئر کموڈور بنوری نے "سدھو فینامینن” کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے موجودہ ایئر چیف کی بصیرت افروز قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ ایئر چیف مارشل سدھو کا اندازِ قیادت، جو انکساری، میرٹ اور فکری نظم پر مبنی ہے، کردار اور اسٹریٹجک بصیرت کے امتزاج سے ایک ایسی ثقافت تشکیل دیتا ہے جس کی بنیاد بہترین اقدار پر ہے۔ ان کے بقول یہ قیادت کا اصول مئی ۲۰۲۵ کی جنگ میں واضح طور پر سامنے آیا جب پی اے ایف نے متوازن عزم اور غیر معمولی مہارت کے ساتھ تاریخی کامیابی حاصل کی اور یہ ثابت کیا کہ اخلاقی استقامت ہی جنگی طاقت کا سب سے بڑا سرچشمہ ہے۔
ایئر مارشل عاصم سلیمان (ریٹائرڈ)، صدر کَیس لاہور، نے پاک فضائیہ میں قیادت کے گہرے مفہوم پر روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق قیادت محض اختیار کا مظاہرہ نہیں بلکہ ان اقدار پر عمل کا نام ہے جو دوسروں کیلئے تحریک بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وژن اور قابلیت، دیانت کے بغیر اپنی معنویت کھو دیتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پی اے ایف کی قیادت ہمیشہ انکساری اور نظم و ضبط میں جڑی رہی ہے جبکہ بھارتی فضائیہ سیاست زدگی اور جھوٹے دعوؤں کی راہ پر گامزن ہے جو عسکری وقارکے شایانِ شان نہیں۔
ایئر مارشل عاصم سلیمان نے بتایا کہ مئی ۲۰۲۵ کی جنگ کے دوران پی اے ایف نے ثابت کیا کہ حقیقی وقار انکساری، تحمل اور اخلاقی جرات سے پیدا ہوتا ہے۔ یہ اصول ابتدا ہی سے ہماری فورس کی پہچان رہا ہے اور پاکستان ایئر فورس کے موجودہ چیف آف ایئر اسٹاف کی قیادت میں اپنی انتہا کو پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ایئر چیف مارشل سدھو نے جنوبی ایشیائی فضائی محاذ کو بدل کر رکھ دیا، مگر خود کو میڈیا کی تشہیر اور خود نمائی سے دور رکھا جو ایک حقیقی رہنما اور جرنیل کی پہچان ہے۔ ان کے بقول قومیں طاقت کے سہارے ابھرتی ہیں مگر ان کا دوام کردار کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
مذاکرے کا اختتام ایک فکری اور جذباتی نوٹ پر ہوا جس میں شرکاء نے اس امر پر اتفاق کیا کہ قومی دفاع کی اصل قوت اس کے رہنماؤں کے اخلاقی جوہر میں پوشیدہ ہے اور پاکستان ایئر فورس اس حقیقت کی تابندہ مثال ہے۔