
ہمارے نظام شمسی میں 7 ارب سال پرانا شہاب ثاقب داخل، ماہرین حیران
لندن، یورپ ٹوڈے: ماہرین فلکیات نے انکشاف کیا ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں ہمارے شمسی نظام میں داخل ہونے والا ایک شہاب ثاقب ممکنہ طور پر نہ صرف بین النجومی (Interstellar) ہے بلکہ ہماری زمین اور پورے نظامِ شمسی سے بھی تقریباً 3 ارب سال پرانا ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس شہاب ثاقب کی مجموعی عمر اندازاً 7 ارب سال ہو سکتی ہے، جب کہ ہمارے شمسی نظام کی عمر صرف 4.5 ارب سال ہے۔
یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے محققین کے مطابق اس شہاب ثاقب کو “3I ATLAS” کا نام دیا گیا ہے اور یہ کہکشاں کے ایک قدیم حصے “تھک ڈسک” (Thick Disk) سے آیا ہے — وہ علاقہ جہاں ستارے اور اجسام عموماً بہت پرانے ہوتے ہیں۔
یہ صرف تیسرا موقع ہے جب کسی بین النجومی جسم کو ہمارے شمسی نظام میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ اس سے پہلے 2017 میں ‘اومواموا’ (ʻOumuamua) اور 2019 میں ‘بوریسوف’ (Borisov) نامی اجسام داخل ہوئے تھے۔
محققین نے بتایا کہ 3I ATLAS، شمسی نظام سے باہر کا ایک قدیم شہابی پتھر ہے جس کی شناخت گاما-رے ایکسپوژر (Gamma-Ray Exposure) تکنیک کے ذریعے کی گئی۔ اس تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ انٹر اسٹیلر اشیاء نہ صرف نایاب ہیں بلکہ ان کی قدامت بھی غیر معمولی ہوتی ہے، اور 3I ATLAS شاید اب تک دیکھا گیا سب سے قدیم شہابی پتھر ہے۔
ماہرین کے مطابق اس دریافت سے نہ صرف نظامِ شمسی کی سرحدوں سے باہر موجود مادّے کے بارے میں نئی معلومات حاصل ہوں گی بلکہ کہکشاں کے ارتقا اور قدیم کونیاتی تاریخ کے بارے میں بھی اہم سراغ مل سکتے ہیں۔