یورینیم

ایران یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، مذاکرات کی بحالی کے لیے امریکہ کو جنگی نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا، وزیر خارجہ عباس عراقچی

تہران، یورپ ٹوڈے: ایران کے وزیر خارجہ اور سینئر جوہری مذاکرات کار عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اب بھی یورینیم افزودہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اور اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پُرامن مقاصد کے لیے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران، رہبر انقلاب آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس فتویٰ کا پابند ہے جس میں کسی بھی قسم کے مہلک ہتھیاروں (WMDs) کی ملکیت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

عباس عراقچی نے ان خیالات کا اظہار حالیہ دنوں میں فنانشل ٹائمز (FT) کو دیے گئے ایک تفصیلی انٹرویو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد سفارتی عمل کی بحالی کے لیے شرائط سخت ہو گئی ہیں اور مذاکرات کا راستہ بہت تنگ ہے، تاہم ناممکن نہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ امریکہ کو گزشتہ ماہ اسرائیل کے ساتھ ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا: “انہیں وضاحت کرنا ہوگی کہ انہوں نے مذاکرات کے دوران ہی ہم پر حملہ کیوں کیا، اور انہیں یہ یقین دہانی کرانی ہوگی کہ مستقبل میں مذاکرات کے دوران اس قسم کے اقدامات دوبارہ نہیں ہوں گے۔”

عراقچی نے مزید کہا کہ ایران، حالیہ جنگ کے بعد “کاروبار معمول کے مطابق” کی پالیسی کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ جنگ کے دوران اور اس کے بعد ان کی امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے پیغامات کا تبادلہ ہوا، اور انہوں نے امریکی ایلچی پر واضح کیا کہ مسئلے کا صرف “ون-ون حل” ہی قابل قبول ہوگا۔

انہوں نے کہا: “میں اپنی قیادت کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہوں کہ اگر ہم مذاکرات کی طرف جائیں، تو دوسری جانب سے سنجیدگی کے ساتھ ایک مساوی معاہدے کی نیت ہونی چاہیے۔”

عراقچی نے بتایا کہ اسٹیو وٹکوف نے مذاکرات کی بحالی کی تجویز دی ہے، تاہم ایران کو امریکہ کی جانب سے حقیقی اعتماد سازی کے اقدامات کی ضرورت ہے، جن میں مالیاتی ازالے اور آئندہ کسی حملے سے تحفظ کی ضمانتیں شامل ہیں۔

وزیر خارجہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اصفہان کے قریب تیسری نئی افزودگی تنصیب، جس کے بارے میں ایران نے تنازع سے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ وہ اسے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی تنقید کے جواب میں فعال کرے گا، جنگ کے دوران حملے کا نشانہ بنی۔ “جہاں تک مجھے علم ہے، تیاری مکمل تھی لیکن وہ تنصیب فعال نہیں ہوئی تھی جب اسے نشانہ بنایا گیا،” انہوں نے کہا۔

عراقچی نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران دو دہائی پرانے اس اصول پر قائم ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ جنگ نے ایران کی قیادت میں مذاکرات کے خلاف مزاحمت کو مزید تقویت دی ہے اور عوام میں مذاکرات مخالف جذبات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

“لوگ مجھ سے کہہ رہے ہیں، ‘اپنا وقت ضائع نہ کریں، ان پر اعتماد نہ کریں… اگر وہ مذاکرات کی طرف آتے ہیں تو یہ ان کے دوسرے مقاصد کی پردہ پوشی ہے،’” عراقچی نے کہا۔

انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ اگر امریکہ ایران سے صفر افزودگی کا مطالبہ جاری رکھے گا تو کوئی معاہدہ ممکن نہیں ہوگا۔ “ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں، وہ اپنے دلائل پیش کریں، ہم اپنے دلائل پیش کریں گے، لیکن اگر بات صفر افزودگی پر ہو تو ہمارے پاس بات کرنے کے لیے کچھ نہیں بچتا۔”

پاکستان Previous post وفاقی کابینہ کی منظوری سے مصنوعی ذہانت کی پالیسی پاکستان کو ترقی یافتہ اقوام کی صف میں لانے کا انقلابی اقدام ہے: وفاقی وزیر شزا فاطمہ خواجہ
ٹرمپ Next post ٹرمپ نے 70 سے زائد تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف ریٹس میں رد و بدل کا ایگزیکٹو آرڈر جاری کر دیا