
ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی حملے شروع کر دیے، خطے میں کشیدگی میں خطرناک اضافہ
تہران اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج نے جمعہ کی شام اسرائیل کے خلاف وسیع پیمانے پر جوابی حملے شروع کیے، جو ایران کی سرزمین پر اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں کیے گئے۔ یہ پیش رفت مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے ایک نئے اور خطرناک مرحلے کی نشاندہی کرتی ہے، جہاں دونوں ممالک نے براہ راست اور شدید فوجی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
ایرانی حملے، اسرائیل کے اس اقدام کے چند گھنٹوں بعد سامنے آئے جسے تہران نے “بلااشتعال جارحیت” قرار دیا۔ اسرائیلی حملے میں تہران سمیت کئی ایرانی شہروں کے رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
ایرانی اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) کی قیادت میں ایرانی میزائل اور ڈرون یونٹس نے ایک منظم جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیلی فوجی تنصیبات اور انفرا اسٹرکچر کو نشانہ بنایا۔ جیسے ہی میزائل اسرائیلی سرزمین پر گرے، تل ابیب اور یروشلم جیسے بڑے شہروں میں دھماکوں کی آوازیں گونج اٹھیں اور آسمان پر روشنیوں کے مناظر دکھائی دیے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، اسرائیلی وزارت جنگ پر حملہ کیا گیا جبکہ ملک کے کئی فضائی دفاعی نظاموں کو مزید حملوں سے قبل ناکارہ بنا دیا گیا۔ IRGC کے ایک بیان میں تصدیق کی گئی کہ اسرائیل کی درجنوں عسکری تنصیبات، ہوائی اڈے، اور ہتھیار سازی کے مراکز کو ہدف بنایا گیا۔
آدھی رات کے قریب جاری کردہ ایک دوسرے بیان میں IRGC نے کہا کہ “میزائل اور ڈرون یونٹس نے ان اسرائیلی فوجی اڈوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا جو ایران پر پہلے حملے میں استعمال کیے گئے تھے۔” بیان میں مزید کہا گیا کہ سیٹلائٹ تصاویر اور دیگر انٹیلیجنس ذرائع نے اہم اہداف پر براہ راست حملوں کی تصدیق کی ہے۔
ایرانی حملوں کے آغاز کے ساتھ ہی اسرائیل کے وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے پورے ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔ ایران کے متوقع ردعمل کے پیش نظر، اسرائیلی افواج نے تہران کے قریب کے علاقوں سمیت دوبارہ ایرانی سرزمین پر حملے شروع کر دیے، جن میں ایرانی اعلیٰ عسکری قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹس کے مطابق، ایرانی مسلح افواج کے چیئرمین میجر جنرل محمد باقری اور IRGC کے سربراہ میجر جنرل حسین سلامی اسرائیلی حملوں میں شہید ہو گئے۔ اس کے جواب میں، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے فوراً نئے اعلیٰ عسکری کمانڈرز کا تقرر کیا تاکہ قومی دفاعی حکمت عملی میں تسلسل قائم رکھا جا سکے۔
ایرانی جوابی حملے سے قبل قوم سے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا:
“سخت اقدام کیا جانا چاہیے، اور کیا جائے گا۔ ہم ان پر کوئی نرمی نہیں برتیں گے۔ ان کی زندگی یقیناً تاریک ہو جائے گی۔”
صورتحال تاحال غیر مستحکم ہے جبکہ دونوں ممالک مزید اقدامات کے لیے تیار دکھائی دیتے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر شدید تشویش پائی جا رہی ہے، اور علاقائی و عالمی قوتوں نے کشیدگی کو کم کرنے اور وسیع جنگ کو روکنے کے لیے سفارتی اقدامات کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔