
ایران کی جانب سے اسرائیل پر دوسرے مرحلے کا میزائل حملہ، “آپریشن ٹرو پرامس 3” کا آغاز
تہران، یورپ ٹوڈے: جمعہ کی رات گئے ایران نے اسرائیل کے اندر گہرائی میں دوسرا میزائل حملہ کیا، جس کے نتیجے میں اسرائیلی میڈیا نے کئی دھماکوں اور وسیع پیمانے پر تباہی کی اطلاعات دی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
رپورٹس کے مطابق میزائل دارالحکومت تہران اور مغربی ایران کے شہر کرمانشاہ سے داغے گئے، جنہوں نے اسرائیل میں کئی اہم عسکری و اسٹریٹجک تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ یہ نیا حملہ اس ابتدائی جوابی کارروائی کے بعد کیا گیا جو ایران نے شام کے وقت اسرائیل کی جانب سے اپنے علاقوں، بشمول رہائشی علاقوں، پر کیے گئے بلااشتعال حملوں کے ردعمل میں کیا تھا۔
اسرائیلی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ڈرامائی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایرانی میزائل اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے مختلف شہروں میں دھماکوں سے پھٹتے ہیں، جن میں تل ابیب اور یروشلم شامل ہیں، اور آسمان پر آگ کے شعلے بلند ہو جاتے ہیں۔
ایرانی مسلح افواج نے “آپریشن ٹرو پرامس 3” کے آغاز کی تصدیق کر دی ہے، جو ایک مسلسل فوجی مہم ہے جس کا مقصد اسرائیل کی عسکری اور تزویراتی تنصیبات کو نشانہ بنانا ہے۔ ایرانی سینئر عسکری عہدیدار جنرل احمد وحیدی نے اعلان کیا کہ یہ آپریشن “جب تک ضروری ہوا جاری رہے گا تاکہ آئندہ جارحیت کو روکا جا سکے۔”
صورتحال اس وقت بگڑنا شروع ہوئی جب جمعہ کی شب اسرائیلی افواج نے تہران اور دیگر بڑے ایرانی شہروں میں مربوط فضائی حملے کیے۔ ایران کے ممکنہ شدید ردعمل کے پیش نظر، اسرائیلی وزیر برائے عسکری امور اسرائیل کاتز نے پورے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کر دی۔
اس کشیدگی میں اہم موڑ اس وقت آیا جب اسرائیلی حملوں میں ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری اور اسلامی انقلابی گارڈز کور (IRGC) کے کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی تہران میں اسرائیلی حملوں میں شہید ہو گئے۔ اس کے بعد رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے فوری طور پر نئی عسکری قیادت کا تقرر کیا تاکہ دفاعی تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر سعید ایروانی کے مطابق، اب تک اسرائیلی حملوں میں 78 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں اعلیٰ عسکری افسران بھی شامل ہیں، جبکہ 320 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر تہران کے وسطی علاقوں میں اسرائیلی ڈرونز اور کوآڈ کاپٹرز کی پروازوں کے خلاف ایرانی فضائی دفاعی نظام کو متحرک دیکھا گیا، جو شہری علاقوں کے اوپر کارروائی میں مصروف رہا۔
خطے کی دو بڑی طاقتوں کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تصادم نے بین الاقوامی برادری کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، اور مزید کشیدگی و عدم استحکام سے بچنے کے لیے فوری سفارتی اقدامات کی عالمی سطح پر اپیلیں کی جا رہی ہیں۔