
بالواسطہ مذاکرات کے چوتھے دور کے التوا کے باوجود ایران کا منصفانہ معاہدے سے وابستگی کا اعادہ
تہران، یورپ ٹوڈے: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران، امریکہ کے ساتھ جاری بالواسطہ مذاکرات کے چوتھے دور کے ملتوی ہونے کے باوجود، ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے کے حصول کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ پُرعزم ہے۔
اپنے سرکاری ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری بیان میں عراقچی نے وضاحت کی کہ 3 مئی بروز ہفتہ روم میں طے شدہ مذاکرات کے مؤخر کیے جانے کا فیصلہ ایران، عمان اور امریکہ کی مشترکہ مشاورت سے “لاجسٹک اور تکنیکی وجوہات” کی بنیاد پر کیا گیا۔
انہوں نے زور دیا کہ ایران کا مؤقف بدستور واضح اور غیر متزلزل ہے۔
“ایرانی فریق کی جانب سے کسی قسم کی پسپائی نہیں ہوئی۔ ہم اس بات کے لیے پہلے سے زیادہ پُرعزم ہیں کہ ایسا معاہدہ کیا جائے جو پابندیوں کا خاتمہ کرے، ایران کے پرامن جوہری پروگرام پر عالمی اعتماد بحال کرے اور ایرانی عوام کے جائز حقوق کی مکمل ضمانت دے،” عراقچی نے کہا۔
یہ مذاکرات عمان کی ثالثی میں تہران اور واشنگٹن کے درمیان مکالمے کی بحالی کی سفارتی کوششوں کا حصہ ہیں، جن کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام اور اس سے متعلق پابندیوں پر جاری تنازعات کا پُرامن حل تلاش کرنا ہے۔
اس سے قبل ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی مذاکرات کے التوا کی تصدیق کی اور کہا کہ آئندہ دور کی نئی تاریخ جلد متعین کر دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ فیصلہ عمانی وزیر خارجہ کی تجویز پر کیا گیا۔
بقائی نے ایران کے سفارتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایک ایسا پائیدار حل چاہتا ہے جو ایرانی قوم کے قانونی اور جائز حقوق کی ضمانت دے۔
“ہم سفارتی کوششیں جاری رکھیں گے تاکہ غیر منصفانہ پابندیاں ختم ہوں اور وہ معاشی دباؤ ختم کیا جا سکے جو ایرانی عوام کے انسانی حقوق اور روزمرہ زندگی کو متاثر کرتا ہے،” ترجمان نے کہا۔
مذاکرات میں تاخیر کے باوجود بین الاقوامی حلقوں میں محتاط امید پائی جاتی ہے کہ فریقین کی مسلسل شمولیت ایک تعمیری اور دیرپا معاہدے کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔