
صدر مسعود پزشکیان کا امن و ہمسائیگی پر زور
کرمانشاہ، یورپ ٹوڈے: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ملک میں امن اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ مستحکم تعلقات کے لیے ایران کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ وہ مغربی ایران کے صوبہ کرمانشاہ میں کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں کے ایک اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔
صدر پزشکیان نے “شہداء خدمت” کی یاد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی خارجہ پالیسی کا محور امن ہے، نہ کہ جنگ۔ انہوں نے سعودی عرب میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا: “ہم امن چاہتے ہیں، جنگ نہیں۔ وہ خود جنگ کے شعلہ بردار ہیں۔”
صدر نے کہا کہ ایران نہ صرف داخلی استحکام کے لیے کوشاں ہے بلکہ اپنے ہمسایہ ممالک جیسے آذربائیجان، روس، افغانستان، پاکستان، عراق اور سعودی عرب کے ساتھ بھی پُرامن اور برادرانہ تعلقات کا خواہاں ہے۔ “ہم اخوت اور مساوات کے خواہشمند ہیں،” انہوں نے کہا۔
اپنے دورہ کرمانشاہ کے دوران صدر پزشکیان نے مقامی کاروباری شخصیات سے ملاقات کی اور چار بڑے صنعتی، انفراسٹرکچر اور زرعی منصوبوں کا افتتاح بھی کیا۔
اسی روز ایک اور تقریر میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر نے اپنے علاقائی خطاب میں ایران کو عدم استحکام پیدا کرنے والی قوت کے طور پر پیش کیا، جب کہ حقیقت میں یہ اسرائیل ہے، جو امریکہ کی پشت پناہی کے ساتھ خطے میں خونریزی اور عدم استحکام کا سبب بنا ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا، “انہوں نے سوچا کہ ہمارے سائنسدانوں کو شہید کر کے ہمیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے، مگر وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ وہ ہمیں دہشت گرد کہتے ہیں، جبکہ اسرائیل — امریکہ اور یورپ کی مدد سے — غزہ میں 60,000 بے گناہ شہریوں کو قتل کر چکا ہے اور وہاں کے عوام کو پانی، خوراک اور ادویات جیسی بنیادی ضروریات سے محروم رکھا گیا ہے۔”
صدر پزشکیان نے زور دیا کہ “ہم اتحاد، یکجہتی، ہمدردی، عقل و دانش، اور رہبرِ انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی قیادت میں تمام بحرانوں پر قابو پائیں گے اور کامیابی ہماری ہوگی۔”