
ایران اور ترکمانستان کے درمیان تعاون کے فروغ پر صدر مسعود پزیشکیان کا زور
تہران، یورپ ٹوڈے: ایران کے صدر مسعود پزیشکیان نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ترکمانستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایران ہمیشہ اپنے ہمسایہ اور دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں رہا ہے۔
صدر پزیشکیان نے بدھ کے روز ترکمانستان کے وزیر خارجہ رشید میریدوف کی میزبانی کرتے ہوئے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی پالیسی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ متعلقہ حکام کو ضروری احکامات جاری کر دیے گئے ہیں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان مزید تعاون کے امکانات کا جائزہ لیا جائے اور مشترکہ منصوبوں کے نفاذ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔
ایرانی صدر نے اس موقع پر کیسپین سی کے ساحلی ممالک کے آئندہ سربراہی اجلاس کا بھی ذکر کیا، جس کی میزبانی تہران کرے گا۔
انہوں نے کہا، “ایران کیسپین سی کے ساحلی ممالک کے درمیان تعلقات کو امن، دوستی اور ہمسائیگی کے اصولوں کی بنیاد پر وسعت دینا چاہتا ہے، اور اس نقطہ نظر پر آئندہ سربراہی اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جائے گا تاکہ تعاون کو فروغ دینے کے لیے عملی حل تلاش کیے جا سکیں۔”
ترکمان وزیر خارجہ رشید میریدوف نے صدر قربان قلی بردی محمدوف کے گرمجوشانہ پیغامات پہنچائے اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں بشمول نقل و حمل اور توانائی میں جاری مشترکہ منصوبوں کا ذکر کیا۔
میریدوف نے امید ظاہر کی کہ ایران اور ترکمانستان کے درمیان اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کمیشن اجلاسوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ ترکمانستان کیسپین سی کے ساحلی ممالک کے سربراہی اجلاس میں ایک اعلیٰ سطحی وفد بھیجے گا۔
ایران کے ذریعے ترکی کو ترکمانستانی گیس کی فراہمی
ترکمانستان نے ترکی کو قدرتی گیس فراہم کرنے کے ایک بڑے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت گیس ایران کے موجودہ نیٹ ورک کے ذریعے منتقل کی جائے گی۔
یہ معاہدہ ترکمانستان کی سرکاری کمپنی ترکمن گیس اور ترکی کی سرکاری کمپنی بوٹاش (BOTAS) کے درمیان طے پایا، جو یکم مارچ سے نافذ العمل ہوگا۔ یہ پیش رفت دونوں ممالک کے درمیان توانائی تعاون کے میدان میں ایک اہم قدم ہے۔
ترکی سالانہ 50 ارب مکعب میٹر سے زیادہ گیس استعمال کرتا ہے اور اب تک روس، آذربائیجان اور ایران سے گیس حاصل کرتا رہا ہے۔
ترکمانستان، جو وسطی ایشیا کا ایک سابق سوویت ملک ہے، اپنی وسیع قدرتی گیس کے ذخائر کی برآمد پر انحصار کرتا ہے۔ معاہدے کی شرائط اور فراہم کی جانے والی گیس کے حجم کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں، تاہم ترکمانستانی حکومت کے ایک نمائندے نے بتایا کہ ابتدائی طور پر سالانہ 2 ارب مکعب میٹر گیس کی فراہمی ایران کے راستے ترکی کو ممکن ہوگی۔
ترکمانستان کے سرکاری روزنامہ ‘نیوٹرل ترکمانستان’ کے مطابق، ترکمانستان کی عوامی کونسل کے چیئرمین قربان قلی بردی محمدوف نے ایرانی صدر مسعود پزیشکیان سے ٹیلیفونک گفتگو میں اس معاہدے کا خیرمقدم کیا اور اسے علاقائی توانائی تعاون میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔