
ایران نے مسقط میں امریکہ کے ساتھ غیرمستقیم مذاکرات کی میزبانی پر عمان کا شکریہ ادا کیا
تہران، یورپ ٹوڈے: ایران نے سلطنت عمان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے جس نے تہران اور واشنگٹن کے درمیان غیرمستقیم مذاکرات کے عمل میں اہم کردار ادا کیا۔ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے مسقط کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے اسے “عمدہ کام” قرار دیا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ہفتہ کی شام جاری کیے گئے بیان میں بقائی نے اعلان کیا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے عمان کا دورہ مکمل کیا، جہاں انہوں نے ایران کے وفد کی قیادت کی اور امریکی مذاکرات کار اسٹیو وٹکوف کے ساتھ غیرمستقیم بات چیت کا نیا دور شروع کیا۔ رپورٹ کے مطابق، اس بات چیت کا محور اقتصادی پابندیوں میں نرمی اور جوہری مسائل پر تھا۔
بقائی نے کہا، “وزیر خارجہ @عراقچی عمان کا دورہ مکمل کر کے تہران واپس روانہ ہو رہے ہیں، جہاں انہوں نے امریکی نمائندے کے ساتھ پابندیوں کی معافی اور جوہری مسائل پر غیرمستقیم بات چیت کی۔” انہوں نے عمان کے وزیر خارجہ بدر بن حماد البوسعیدی کا شکریہ بھی ادا کیا، جنہوں نے اس حساس مکالمے میں ثالث کا کردار ادا کیا۔
بقائی نے مزید کہا، “ہم عمان اور وزیر خارجہ @badralbusaidi کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ان مذاکرات کی میزبانی اور ثالثی کا عمدہ کام کیا۔ عمان اس اہم کوشش کو جاری رکھے گا کیونکہ ایران اور امریکہ کے نمائندوں نے اگلے ہفتے غیرمستقیم بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔”
مذاکرات کے بعد، عراقچی نے اپنے پوسٹ میں بات چیت کو “تعمیری اور پرامید” قرار دیا، اور یہ ظاہر کیا کہ سفارتی عمل کے جاری رہنے کے حوالے سے محتاط امید موجود ہے۔
ایران اور امریکہ کے درمیان یہ دوبارہ شروع ہونے والی بات چیت تناؤ کم کرنے اور 2015 کے جوہری معاہدے کے بعض پہلوؤں کو دوبارہ زندہ کرنے کی کوششوں کے درمیان ہو رہی ہے، جس سے امریکہ نے 2018 میں علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ عمان نے روایتی طور پر ایک محتاط مگر مؤثر کردار ادا کیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مکالمے کے عمل کو فروغ دینے میں مدد فراہم کی ہے۔