
ایرانی وزیر خارجہ کا غزہ میں صحافیوں کے قتل پر مغربی ممالک کی ” خاموشی” پر شدید احتجاج
تہرانا، یورپ ٹوڈے: ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے غزہ شہر میں صحافیوں پر اسرائیلی فوج کے ہدفی حملے میں پانچ صحافیوں کی ہلاکت پر مغربی حکومتوں کی ’’شرمناک اور بہرے پن جیسی‘‘ خاموشی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
منگل کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں عراقچی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ’’اسرائیل نے چند مزید مستند اور معروف فلسطینی صحافیوں کو ہدف بنا کر قتل کر دیا۔ کیا یہ طاقت ہے؟ یا ایک ایسے عالمی سطح پر نفرت زدہ نظام کی گھبراہٹ جو زوال کی طرف بڑھ رہا ہے؟ جب یہ سب ختم ہو جائے گا تو دنیا مغربی حکومتوں کو ان مظالم میں ان کی شراکت یاد دلائے گی۔ ان کی شرمناک خاموشی بہری کر دینے والی ہے۔‘‘
یہ حملہ اتوار کی شب اس وقت ہوا جب اسرائیلی فوج نے غزہ شہر کے الشفاء اسپتال کے مرکزی دروازے کے باہر صحافیوں کے خیمے کو نشانہ بنایا۔ حملے میں کم از کم پانچ میڈیا کارکن جاں بحق ہوئے، جن میں الجزیرہ کے صحافی انس الشریف اور محمد قریقہ کے علاوہ قطر سے تعلق رکھنے والے اس نیٹ ورک کے دو کیمرہ آپریٹر بھی شامل تھے۔
اکتوبر 2023 کے اوائل میں غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فوج بارہا صحافیوں کو نشانہ بنا چکی ہے، جسے فلسطینی عوام کی مشکلات اور مظالم کی کوریج کو دبانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
غزہ کی سرکاری اطلاعاتی دفتر کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 237 صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔