ایران

ایران کا آئی اے ای اے سے آئندہ تعاون قومی سلامتی کونسل کے ذریعے ہوگا — وزیر خارجہ عباس عراقچی

تہران، یورپ ٹوڈے: وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (I.A.E.A) کے درمیان مستقبل میں تمام تر تعاون ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل (S.N.S.C) کے ذریعے انجام دیا جائے گا۔

ہفتے کے روز تہران میں سفراء، حکام، اور غیر ملکی و بین الاقوامی مشنوں کے سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ ایران کا آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون بند نہیں ہوا بلکہ اسرائیلی اور امریکی جارحیت کے بعد پارلیمانی قانون کی بنیاد پر ایک نئی شکل اختیار کر گیا ہے۔

انہوں نے کہا، “ایران این پی ٹی (N.P.T) کا پابند رکن ہے۔ اب سے ایجنسی کے ساتھ تعلقات اعلیٰ قومی سلامتی کونسل کے ذریعے چلائے جائیں گے، اور آئی اے ای اے کی جانب سے جاری تعاون کی درخواستوں کا انفرادی بنیاد پر جائزہ لیا جائے گا۔”

اقوام متحدہ اور آئی اے ای اے کی خاموشی قابل افسوس

وزیر خارجہ نے خطاب کے آغاز میں اُن ممالک اور اداروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اسرائیلی-امریکی جارحیت کی مذمت کی اور ایرانی حکومت و عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا۔

انہوں نے کہا کہ 120 سے زائد ممالک اور متعدد بین الاقوامی تنظیمیں جیسے کہ غیر وابستہ تحریک (NAM)، اسلامی تعاون تنظیم (O.I.C)، خلیج تعاون کونسل (G.C.C)، برِکس (BRICS)، اور شنگھائی تعاون تنظیم (S.C.O) نے حملوں کی مذمت کی۔

عراقچی نے بعض ممالک اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ جارحیت بین الاقوامی قانون کے خلاف تھی اور یہ امر افسوسناک ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، آئی اے ای اے کے سربراہ اور بورڈ آف گورنرز نے ایک این پی ٹی رکن ملک کی پرامن ایٹمی تنصیبات پر حملے کی مذمت نہیں کی۔

اسنیپ بیک میکانزم کا استعمال یورپ کے کردار کا خاتمہ ہوگا

اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں وزیر خارجہ نے سفارت کاری کی بحالی اور مذاکراتی حل کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ جنگ نے سفارت کاری کی اہمیت کو مزید واضح کر دیا ہے۔ اگر فریقین حقیقتاً مذاکرات چاہتے ہیں تو یہ راستہ اب بھی موجود ہے، لیکن مذاکرات کو مقاصد چھپانے کے آلے کے طور پر استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

عراقچی نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی (یعنی E3) کو 2015 کے جوہری معاہدے کے اسنیپ بیک میکانزم کے استعمال سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے “سفارت کاری مزید مشکل ہو جائے گی۔”

انہوں نے کہا، “اسنیپ بیک کا استعمال ایران کے جوہری معاملے میں یورپ کے کردار کا خاتمہ ہوگا۔” انہوں نے مزید کہا کہ یورپی ممالک یہ غلط فہمی رکھتے ہیں کہ اسنیپ بیک سے انہیں ایران پر دباؤ ڈالنے کا موقع ملے گا۔

امریکا نے سفارت کاری سے خیانت کی

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کو واشنگٹن نے ہم آہنگ کیا اور امریکا خود جنگ میں شریک ہوا۔

انہوں نے کہا، “امریکا نے سفارت کاری اور مذاکراتی عمل سے خیانت کی ہے، اور اگر وہ اب دوبارہ مذاکرات کا خواہاں ہے، تو اُسے اس بات کی یقین دہانی کرانا ہوگی کہ مستقبل میں ایسا واقعہ دوبارہ نہیں ہوگا۔”

افزودگی ایران کا ناقابل تنسیخ حق ہے

وزیر خارجہ نے پرامن مقاصد کے لیے یورینیم افزودگی کو ایرانی قوم کا بنیادی حق قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی سائنسدانوں کی عظیم سائنسی کامیابیوں میں سے ایک کے طور پر، افزودگی کا حق کسی بھی ممکنہ معاہدے میں تسلیم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے واضح کیا کہ مغرب کے ساتھ کسی بھی ممکنہ مذاکرات کا دائرہ صرف جوہری مسئلے تک محدود ہوگا، اور ایران کی عسکری صلاحیت، جس کا مظاہرہ اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی میں کیا گیا، کسی مذاکرات کا حصہ نہیں بنے گی۔

انہوں نے کہا، “ہم اس وقت مذاکرات کے وقت، مقام، طریقہ کار اور درکار ضمانتوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم عجلت میں مذاکرات میں داخل ہونے کے خواہاں نہیں، لیکن ایرانی عوام کے مفادات و مقاصد کے حصول کا کوئی موقع ضائع نہیں کریں گے۔”

ایران ایٹم بم کا خواہاں نہیں

وزیر خارجہ نے مغرب اور اسرائیلی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ایک بار پھر واضح کیا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں ہے۔

انہوں نے کہا، “گزشتہ 20 سال سے زیادہ عرصے سے اسلامی جمہوریہ پرامن جوہری پروگرام کی حقیقت دنیا کو باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اگر ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کا ارادہ رکھتا تو وہ اب تک ایسا کر چکا ہوتا۔”

انہوں نے زور دیا کہ “ہم ایٹمی ہتھیاروں کو غیر انسانی ہی نہیں بلکہ اسلامی تعلیمات اور رہبر انقلاب اسلامی کی رہنمائی کے تحت غیر اسلامی سمجھتے ہیں۔”

فرانس Previous post فرانس اور نیو کیلیڈونیا کے درمیان تاریخی معاہدہ، جزیرہ ریاست کا نیا آئینی درجہ حاصل کرے گا
محسن نقوی Next post بھارت نے صدر ٹرمپ کی ثالثی مسترد کر کے امن کا دروازہ بند کیا، جنگی ذہنیت آشکار ہوئی: محسن نقوی