اسرائیل کے تہران اور گرد و نواح پر فضائی حملے

اسرائیل کے تہران اور گرد و نواح پر فضائی حملے

تہران، یورپ ٹوڈے: اسرائیلی حکومت نے جمعہ کی شب ایران کے دارالحکومت تہران سمیت متعدد شہروں پر فضائی حملے کیے، جن کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر تباہی اور عام شہریوں، بالخصوص خواتین اور بچوں کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔ یہ بات مقامی ذرائع اور عینی شاہدین نے بتائی ہے۔

یہ حملے جمعہ کی علی الصبح کیے گئے، جب کہ سوشل میڈیا پر گردش کرتی غیر مصدقہ ویڈیوز اور تصاویر میں تہران کے افق پر دھوئیں کے بادل اور دھماکوں کی روشنی دیکھی جا سکتی ہے۔ دارالحکومت میں کئی رہائشی عمارتوں کو شدید نقصان پہنچا، اور متاثرہ علاقوں سے حاصل ہونے والی تصاویر عام شہریوں کی المناک حالت کی عکاسی کرتی ہیں۔

ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے نمائندگان اور عینی شاہدین نے تصدیق کی ہے کہ متعدد مقامات پر خواتین اور بچوں کی لاشیں دیکھی گئیں، جس سے انسانی جانوں کے نقصان کا اندیشہ مزید بڑھ گیا ہے۔

اسرائیلی اخبار “ٹائمز آف اسرائیل” کے مطابق، اسرائیلی وزیر برائے عسکری امور، اسرائیل کاٹس نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی افواج ایران کے اندر مخصوص اہداف کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ ساتھ ہی، اسرائیل میں قومی سطح پر ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان بھی کیا گیا ہے، جس کی وجہ خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی بتائی گئی ہے۔

حملوں سے قبل امریکی اور اسرائیلی میڈیا میں متعدد رپورٹس میں اسرائیل کی جانب سے ایران پر ممکنہ فوجی کارروائی کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ اس کے جواب میں ایرانی حکام نے سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کی خودمختاری پر کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر، امریکہ نے اپنی سفارت خانے کے غیر ضروری عملے اور ان کے اہلِ خانہ کو خطے سے نکال لیا ہے۔ امریکی انٹیلیجنس نے مبینہ طور پر اسرائیل کے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے منصوبوں کی نشاندہی کی تھی۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا کہ امریکہ ان حملوں میں شامل نہیں، اور یہ کارروائی اسرائیل کی جانب سے یکطرفہ طور پر کی گئی ہے۔

دوسری جانب، ایک افسوسناک پیش رفت میں، اسلامی انقلابی گارڈ کور (IRGC) کے سپہ سالار، میجر جنرل حسین سلامی کے ایک حملے میں شہید ہونے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں، جو ایران اور اسرائیل کے مابین کشیدگی میں ایک سنگین اضافہ تصور کیا جا رہا ہے۔

شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ، ایران کے نطنز (اصفہان صوبہ) اور بوشہر میں واقع جوہری تنصیبات پر بھی متعدد دھماکوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ ان حساس مقامات پر ہونے والے نقصان کی مکمل تفصیلات تاحال واضح نہیں ہو سکیں۔

یہ واقعات خطے میں جاری کشیدگی کو خطرناک حد تک بڑھانے کا سبب بن رہے ہیں، اور عالمی برادری میں ممکنہ وسیع تر جنگ کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔ ایرانی حکام کی جانب سے اب تک ایک جامع سرکاری ردِعمل جاری نہیں کیا گیا، تاہم ملک کی خودمختاری کے دفاع کے لیے فیصلہ کن اقدامات کا اعلان کیا گیا ہے۔

پاکستان میں بجٹ کی سیاست Previous post پاکستان میں بجٹ کی سیاست
ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکہ کی کوئی شمولیت نہیں، وزیر خارجہ مارکو روبیو کی وضاحت Next post ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکہ کی کوئی شمولیت نہیں، وزیر خارجہ مارکو روبیو کی وضاحت