
اٹلی میں شہریت کے قوانین میں نرمی کے لیے 8-9 جون کو ریفرنڈم کا اعلان
روم، یورپ ٹوڈے: اطالوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 8 اور 9 جون کو ایک ریفرنڈم منعقد کیا جائے گا، جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ اطالوی شہریت حاصل کرنے کے لیے درکار انتظار کی مدت کو نصف کیا جائے یا نہیں۔ اس اقدام کی تجویز حزب اختلاف کی جماعتوں اور غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز) کی جانب سے پیش کی گئی تھی، جنہوں نے 500,000 سے زائد دستخط جمع کر کے قانونی حد کو مکمل کر لیا، جس کے بعد اس مسئلے کو قومی ووٹ کے لیے پیش کیا گیا۔
موجودہ قانون کے مطابق، کسی بھی غیر ملکی کو اطالوی شہریت کے لیے درخواست دینے سے پہلے کم از کم دس سال تک اٹلی میں مقیم رہنا ضروری ہوتا ہے، جبکہ غیر ملکی والدین کے یہاں پیدا ہونے والے بچے صرف بالغ ہونے کے بعد شہریت کی درخواست دے سکتے ہیں۔ مجوزہ اصلاحات کے تحت، رہائشی مدت کو کم کر کے پانچ سال کر دیا جائے گا اور غیر ملکی والدین کے یہاں پیدا ہونے والے نابالغ بچوں کو خود بخود اطالوی شہریت مل جائے گی۔
وزیر اعظم جارجیا میلونی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت فراتیلی د’ایتالیا کی قیادت میں حکومت اس تجویز کی مخالفت کر رہی ہے، تاہم حکومت کو قانونی طور پر ریفرنڈم کرانے کا پابند بنایا گیا۔ اگر “ہاں” کے حق میں ووٹ دیا گیا تو تقریباً 25 لاکھ غیر ملکی اطالوی شہریت حاصل کرنے کے اہل ہو جائیں گے۔
آنے والے ریفرنڈم نے ملک بھر میں وسیع بحث و مباحثہ چھیڑ دیا ہے، جہاں حامیوں کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام زیادہ شمولیت اور سماجی انضمام کو فروغ دے گا، جبکہ مخالفین کا کہنا ہے کہ اس سے قومی شناخت اور سلامتی پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں