
پاکستانی زبانوں کے ادبی عجائب گھر کا افتتاح، ثقافتی ورثے کی حفاظت کا نیا سنگ میل
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام ” پاکستانی زبانوں کے ادبی عجائب گھر کی تقریب افتتاح 21فروری 2025 کو اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔تقریب کے مہمان خصوصی جناب حسن ناصر جامی، وفاقی سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے پاکستانی زبانوں کے ادبی عجائب گھر کا باقاعدہ افتتاح کیا ۔صدر نشیں اکادمی ڈاکٹر نجیبہ عارف نے استقبالیہ کلمات ادا کیے۔یونیسکو کے نمائندہ خصوصی جناب جواد عزیز نے بھی تقریب سے خطاب کیا تقریب کی نظامت جناب محبوب ظفر نے کی۔جناب حسن ناصر جامی ،وفاقی سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستانی زبانوں کا ادبی عجائب گھر،اپنی نوعیت کے اعتبار سے بے حد اہم اور منفرد منصوبہ ہے جس کا افتتاح کرنا میرے لیے فخر اور خوشی کی بات ہے۔انھوں نے کہا کہ بلا شبہ ہمیں اپنی ثروت مند تہذیب و ثقافت پر فخر ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم معدوم ہوتی ہوئی زبانوں کی بقا اور تسلسل کے لیے اکادمی کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔
جنا ب حسن ناصر جامی نے صدر نشیں اکادمی ڈاکٹر نجیبہ عارف اور اکادمی کی پوری ٹیم کو پاکستانی زبانوں کے ادبی عجائب گھر کے منصوبے کو پایہء تکمیل تک پہنچانے پر مبارکباد پیش کی ۔انھوں نے اکادمی کے پہلے دس روزہ بین الصوبائی اہل قلم کے اقامتی منصوبے کی بھی تعریف کی۔ڈاکٹر نجیبہ عارف،صدر نشیں اکادمی نے استقبالیہ خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی زبانوں کا عجائب گھر ایک منفرد اور نادر منصوبہ ہے،جو پاکستان کے تہذیبی و ثقافتی ورثے کی ثروت مندی اور ہمارے لسانی تنوع کا عکاس و ترجمان ہے۔یہ لسانی تنوع بلاشبہ ہماری طاقت ہے،کمزوری نہیں ۔یہ ہماری صدیوں نہیں بلکہ قرنوں پرانی تہذیب اور روایت کے تسلسل کا ترجمان ہے۔یہ لسانی تنوع ہمارے خطے کی قدامت،تہذیبی ارتقا اور ذہنی و فکری روایت کا بین ثبوت ہے۔ پاکستانی زبانوں کا ادبی عجائب گھر پاکستان کے طول و عرض میں بولی جانے والی 74 زبانوں کے آثار کا امین و محافظ ہے۔ یہ لسانی ماہرین کی ایک مجلسِ تحقیق و علم کا مشترکہ نتیجہ ہے۔اس مجلس کے معزز اراکین میں سے بیشتر یہاں موجود ہیں،میں ان سب کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ڈاکٹر نجیبہ عارف نے کہا کہ اس عجائب گھر میں پاکستانی زبانوں کے کچھ مخطوطات بھی محفوظ کیے گئے ہیں،لیکن یہ محض آغاز ہے،ان شاءاللہ ہم حکومت کی مدد سے اس عجائب گھر کو اور بھی مفید،دلچسپ ، معلومات افزا اور قابلِ دید بنائیں گے ۔
ڈاکٹر نجیبہ عارف نے خصوصی طور پر جناب حسن ناصر جامی،وفاقی سیکرٹری قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کا شُکریہ ادا کیا کہ عجائب گھر کے قیام میں آپ کا بھر پور تعاون شامل رہا ہے۔انھوں نے ڈویژن کے اعلیٰ افسران اور دیگر اداروں کے سر براہان کی آمد پر ان کا شکریہ ادا کیا ۔جناب جواد عزیز ،نمائندہ خصوصی یونیسکونے پاکستانی زبانوں کے ادبی عجائب گھر کو پاکستانی زبانوں کے فروغ اور تحفظ کے حوالے سے اکادمی کا ایک اہم اور مفید منصوبہ قرار دیا۔انھوں نے پاکستانی زبانوں کے تحفظ کے حوالے سے یونیسکو کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یو نیسکو ورلڈ اٹلس آف لینگویجز میں پاکستانی زبانوں کا ڈیٹا بھی محفوظ ہے۔
جناب جواد عزیز نے اکادمی کو یونیسکو کی طرف سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔تقریب کے آخر میں صدر نشیں اکادمی نے جناب حسن ناصر جامی ،وفاقی سیکرٹری اور قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن کے اعلیٰ افسران کو اکادمی کی مطبوعات پیش کیں۔بعد ازاں تقریب کےشرکاء نے میوزیم کا دورہ کیا اور اس کوشش کو بے حد سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ میوزیم پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد میوزیم ہے اور ملکی و غیر ملکی طلبہ لسانی محققین اور ماہرین کے لیے دلچسپی کا مقام ہے۔تقریب میں راولپنڈی اور اسلام آبادکے نامور اہل قلم نے شکرکت کی۔