
برلن میں امیگریشن پابندی کے خلاف ہزاروں افراد کا احتجاج
برلن، یورپ ٹوڈے: جرمنی کے دارالحکومت برلن میں اتوار کے روز ہزاروں افراد نے ایک مجوزہ امیگریشن قانون کے خلاف احتجاج کیا، جسے اپوزیشن قدامت پسندوں نے متعارف کرایا تھا اور اسے انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (AfD) کی حمایت حاصل تھی۔
قدامت پسند بلاک کے رہنما اور آئندہ 23 فروری کو ہونے والے قومی انتخابات میں جرمنی کے چانسلر کے ممکنہ امیدوار، فریڈرِش میرٹس نے یہ مسودہ قانون AfD کی حمایت کے ساتھ پیش کیا۔ یہ اقدام ایک طویل عرصے سے جاری روایت کی خلاف ورزی تھی، جس کے تحت جرمنی کی مرکزی سیاسی جماعتیں انتہائی دائیں بازو کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعاون سے گریز کرتی رہی ہیں۔
برلن پولیس کے مطابق، تقریباً 1,60,000 مظاہرین برلن کے برانڈنبرگ گیٹ کے سامنے جمع ہوئے، جو جرمن پارلیمان (بُنڈسٹاگ) کے قریب واقع ہے۔ مظاہرین نے “ہم فائر وال ہیں، AfD کے ساتھ کوئی تعاون نہیں” اور “میرٹس، گھر جاؤ، تم پر شرم ہے!” جیسے نعرے درج بینرز اٹھا رکھے تھے۔
جمعہ کو میرٹس، جو کرسچین ڈیموکریٹک یونین (CDU) اور کرسچین سوشل یونین (CSU) کے مشترکہ چانسلر امیدوار ہیں، نے امیگریشن بل کو جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں میں پیش کرنے کی کوشش کی، لیکن اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ یہاں تک کہ ان کی اپنی جماعت کے کچھ ارکان نے بھی اس قانون سازی کی حمایت سے انکار کر دیا۔ پارٹی کے اندر اس مخالفت نے میرٹس کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا، خاص طور پر جب ان کے ساتھیوں نے انہیں خبردار کیا تھا کہ AfD کے ساتھ تعاون ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
جرمنی کی مرکزی سیاسی جماعتوں نے ہمیشہ AfD کو سیاست میں اثر و رسوخ حاصل کرنے سے روکنے کے لیے متحد ہو کر کام کیا ہے۔ یہی حکمت عملی “انتہائی دائیں بازو کے خلاف فائر وال” کے طور پر جانی جاتی ہے۔
تجویز کردہ قانون میں مخصوص مہاجرین کے لیے خاندانی ملاپ پر سخت پابندیاں عائد کرنے اور سرحد پر داخلے سے روکے جانے والے افراد کی تعداد میں اضافے کے اقدامات شامل تھے۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق، دو تہائی عوام سخت امیگریشن قوانین کے حق میں ہیں۔
میرٹس نے اس تجویز کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون عوامی مقامات پر مہاجر پس منظر رکھنے والے افراد کے ملوث ہونے والے حالیہ حملوں کے جواب میں ضروری تھا۔
تاہم، موجودہ چانسلر اولاف شولز کی جماعت، سوشل ڈیموکریٹس (SPD) اور گرین پارٹی نے مؤقف اختیار کیا کہ ان اقدامات سے ان واقعات کو نہیں روکا جا سکتا تھا اور یہ قوانین یورپی قانون سے متصادم ہیں۔
ہفتے کے روز، اسی نوعیت کے احتجاج جرمنی کے دیگر شہروں، بشمول ہیمبرگ، اسٹٹگارٹ، اور لائپزگ میں بھی ہوئے، جہاں ہزاروں مظاہرین نے CDU/CSU اور AfD دونوں کے خلاف آواز بلند کی۔