پزشکیان

فرانسیسی سفیر سے ملاقات، ایران مکالمے کا حامی لیکن جارحیت پر فیصلہ کن جواب دے گا، صدر پزشکیان

تہران، یورپ ٹوڈے: ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے پیر کے روز فرانس کے نئے تعینات کردہ سفیر پیئر کوچارڈ سے ملاقات کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران کے مکالمے اور پُرامن سفارتی تعلقات کے عزم کا اعادہ کیا۔ تاہم انہوں نے واضح طور پر تنبیہ کی کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کے اعادے کا سخت اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔

سفیر کی اسناد وصول کرتے ہوئے صدر پزشکیان نے کہا کہ ایران جنگ کا خواہاں نہیں ہے اور بین الاقوامی اصولوں اور باہمی احترام کی بنیاد پر تعمیری بات چیت کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے کہا، ’’ہم مکالمے کے لیے تیار ہیں اور تصادم نہیں چاہتے، لیکن یہ بات سب کے لیے واضح ہونی چاہیے کہ کسی بھی جارحیت کے اعادے پر ہمارا ردعمل فیصلہ کن ہوگا۔‘‘

صدر نے ایران اور فرانس کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں وسعت کی امید کا اظہار کیا اور زور دیا کہ یہ تعلقات باہمی احترام اور مفاہمت کی بنیاد پر استوار ہونے چاہئیں۔ اس موقع پر انہوں نے بعض مغربی ممالک کی جانب سے ایران کے پُرامن جوہری پروگرام کے بارے میں مبینہ طور پر گمراہ کن بیانیے اور مداخلت پسندانہ پالیسیوں پر تنقید کی۔

انہوں نے کہا، ’’ایران بین الاقوامی قوانین کے دائرے میں اپنے حقوق کا مطالبہ کرتا ہے اور دنیا کے سخت ترین جوہری معائنے کی نگرانی میں رہ چکا ہے۔ ہم بات چیت کے لیے کھلے ہیں لیکن اپنی قوم کے جائز حقوق پر کبھی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔‘‘

صدر پہزشکیان نے غزہ میں اسرائیلی فوجی اقدامات کو “شہریوں کے خلاف بے مثال جرائم” قرار دیتے ہوئے سخت مذمت کی اور یورپی حکومتوں کی جانب سے انسانی بحران پر غیر مؤثر ردعمل پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا، ’’بچوں کا بمباری یا بھوک سے مرنا کس منطق کے تحت جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟ کیا نوزائیدہ بھی دہشت گرد ہوتے ہیں؟‘‘ انہوں نے فرانس سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جاری مظالم کے خاتمے کے لیے مؤثر کردار ادا کرے۔

جواباً سفیر پیئر کوچارڈ نے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی روابط کو جاری رکھنے اور اعتماد سازی کو فروغ دینے کے لیے فرانس کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا، ’’ہم نے اصولی طور پر 12 روزہ جنگ کے دوران بھی تہران میں اپنا سفارت خانہ بند نہیں کیا۔‘‘

فرانسیسی سفیر نے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی گنجائش کا اعتراف کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو مستحکم بنانے میں دلچسپی ظاہر کی۔ انہوں نے ایران کے جوہری پروگرام جیسے حساس امور پر مسلسل مکالمے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا، ’’فرانس پُریقین ہے کہ اختلافات کے حل کا واحد مؤثر راستہ مکالمہ ہی ہے۔ سفارت کاری وقت اور صبر کا تقاضا کرتی ہے، لیکن یہی دیرپا نتائج کے حصول کا سب سے مؤثر ذریعہ ہے۔‘‘

یہ ملاقات اس بات کی عکاس تھی کہ ایران اور فرانس دونوں سفارت کاری کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں اور علاقائی کشیدگیوں کے دوران طویل المدتی تعاون کی بنیاد رکھنے کے خواہاں ہیں۔

پاکستان Previous post اقوام متحدہ کی فلسطین کانفرنس میں پاکستان کا بھرپور مؤقف، مکمل رکنیت کا مطالبہ
آذربائیجان Next post جنیوا میں خواتین پارلیمانی اسپیکرز کے 15ویں سربراہی اجلاس میں آذربائیجان کی اسپیکر صاحبا غفارووا کا مؤثر خطاب