مطلق العنانیت کے لاکھوں معصوم متاثرین کی یاد ہمارے لیے مقدس ہے : صدرتوقایف

مطلق العنانیت کے لاکھوں معصوم متاثرین کی یاد ہمارے لیے مقدس ہے : صدرتوقایف

آستانہ، یورپ ٹوڈے: قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے ہفتے کے روز سیاسی جبر اور قحط سالی کے متاثرین کی یاد میں منعقدہ ایک اہم تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ: “تاریخ کے سفید دھبوں کا خاتمہ ہماری ماضی اور مستقبل کی نسلوں سے ایک مقدس عہد ہے”۔

صدر توقایف نے کہا کہ حالیہ برسوں میں اس سمت میں جامع اقدامات کیے گئے ہیں۔ پانچ سال قبل سیاسی جبر کے متاثرین کی مکمل بحالی کے لیے ایک ریاستی کمیشن قائم کیا گیا تھا۔ ماہرین اور محققین کے ایک بڑے گروہ نے تین سال تک ریاستی و محکماتی آرکائیوز سے متعلقہ دستاویزات کی گہری جانچ پڑتال کی، جس کے نتیجے میں تین لاکھ سے زائد افراد کو سیاسی وجوہات کی بنیاد پر دی گئی سزاؤں سے بری الذمہ قرار دیا گیا۔ ساتھ ہی، 25 لاکھ سے زائد خفیہ دستاویزات کو عوامی سطح پر پیش کرنے کے لیے ان کی خفیہ نوعیت ختم کی گئی۔

صدر کے مطابق، کمیشن کی تحقیق کی بنیاد پر ایک 72 جلدوں پر مشتمل مجموعہ شائع کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، علاش اردہ تحریک کے اراکین کے خلاف دائر مقدمات پر مبنی 12 جلدوں پر مشتمل ایک خاص اشاعت بھی جاری کی گئی ہے۔ ان مطبوعات میں کئی ایسی دستاویزات بھی شامل ہیں جو پہلی مرتبہ علمی تحقیق کا حصہ بنی ہیں۔ مزید برآں، 20ویں صدی میں ہونے والی سیاسی جبر کی تاریخ کو محفوظ کرنے کے لیے صدراتی آرکائیو میں ایک خصوصی تحقیقی مرکز قائم کیا گیا ہے، جسے 7 لاکھ سابقہ خفیہ مقدمات تحقیق کے لیے منتقل کیے جا چکے ہیں۔

صدر توقایف نے کہا، “یہ کام قازقستان کی تاریخ میں ایک بے مثال اقدام ہے، جس کی نظیر دیگر ممالک میں نہیں ملتی۔ یہ ہمارے ماہرین اور محققین کی مسلسل کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ میں اس عظیم کام میں شامل تمام شہریوں، بالخصوص کمیشن کے اراکین، کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کی خدمات کو ضرور اعلیٰ اعزازات سے نوازا جائے گا۔”

انہوں نے زور دے کر کہا کہ قوم کی تاریخ کو سمجھنا اور اس کا گہرا مطالعہ کرنا نہایت ضروری ہے۔
“یہ ایک ناقابل تردید اصول ہے۔ قومی تاریخ کے صحیح فہم کے بغیر، موجودہ سیاسی رجحانات کے متعلق درست تجزیہ ممکن نہیں۔ لاکھوں معصوم متاثرین کی یاد ہمارے لیے مقدس ہے۔ ان کی قربانیوں کو نہ تو نظر انداز کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس دور کے غیر انسانی اور ناکام ریاستی اقدامات کو کسی صورت جواز فراہم کیا جا سکتا ہے،” صدر نے نشاندہی کی۔

صدر نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ تاریخ کو کسی مخصوص سیاسی مفاد کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
“ہمارے معاشرے کو اعلیٰ درجے کی شہری ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ سیاسی جبر اور قحط نہ صرف قازق قوم بلکہ سابق سوویت یونین کے بیشتر اقوام کے لیے ایک اجتماعی المیہ تھے۔ ہمیں ماضی کی ان تلخ حقیقتوں سے سبق سیکھنا ہوگا تاکہ ایسے سانحات دوبارہ پیش نہ آئیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ قازق قوم عظیم اسٹیپ تہذیب کے منفرد ثقافتی کوڈ کی امین ہے، جس نے مشکل ترین حالات میں بھی انسانی وقار کا تحفظ کیا۔
“ہمارے بزرگوں نے یکجہتی، انسان دوستی اور بھائی چارے کے اصولوں کو اپناتے ہوئے مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کی۔ یہی اقدار—باہمی امداد، ذمہ داری اور رواداری—آج ہماری قومی شناخت کی بنیاد ہیں،” صدر توقایف نے کہا۔

تقریب کے اختتام پر صدر قاسم جومارت توقایف نے سیاسی جبر اور مطلق العنانیت کے متاثرین کی یادگار “الژیر” میوزیم و یادگاری مرکز کا دورہ کیا اور متاثرین کو خراج عقیدت پیش کیا۔

چین نے بنجر زمین پر پہلا بڑے پیمانے پر شمسی توانائی کا ٹیسٹ بیس قائم کیا Previous post چین نے بنجر زمین پر پہلا بڑے پیمانے پر شمسی توانائی کا ٹیسٹ بیس قائم کیا
تہران اور دوشنبے کے درمیان ریلوے تعاون کے فروغ کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط Next post تہران اور دوشنبے کے درمیان ریلوے تعاون کے فروغ کے لیے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط