
مراکش اور روس کے درمیان آٹھویں مشترکہ حکومتی کمیٹی کے اجلاس میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق
رباط، یورپ ٹوڈے: مراکش اور روس نے جمعہ کے روز ماسکو میں منعقد ہونے والے آٹھویں مراکش۔روس مشترکہ حکومتی کمیٹی کے اجلاس کے دوران اپنے مضبوط دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اجلاس کی مشترکہ صدارت مراکش کے وزیر خارجہ ناصر بوریطا اور روس کے نائب وزیر اعظم دمتری پاتروشیف نے کی۔
اپنے خطاب میں ناصر بوریطا نے اجلاس کو “دونوں ممالک کے درمیان موجود صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے اور تعاون کو نئی اور وسیع جہتوں تک لے جانے کا ایک موقع” قرار دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ اجلاس “ایسے ٹھوس نتائج پیدا کرے گا جو شاہ محمد ششم اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے وژن کی عکاسی کریں گے۔”
بوریطا نے اس بات پر زور دیا کہ مراکش اور روس کے تعلقات کا استحکام تجارت، سیاحت، توانائی، تعلیم اور تکنیکی تعاون سمیت مختلف شعبوں میں بے پناہ امکانات رکھتا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2016 میں شاہ محمد ششم کے تاریخی دورۂ ماسکو کے بعد دوطرفہ تعلقات میں نمایاں وسعت آئی، جس نے اعلیٰ سطحی شراکت داری اور عملی کامیابیوں کے ایک نئے دور کا آغاز کیا۔
اس سال کا اجلاس 2016 میں دستخط شدہ گہری اسٹریٹجک شراکت داری کے اعلامیے کی دسویں سالگرہ کی تیاریوں کے موقع پر منعقد ہوا، جسے بوریطا نے دونوں رہنماؤں کے درمیان باہمی احترام اور ذاتی تعلقات کی مضبوطی کی علامت قرار دیا۔
اجلاس کے دوران دونوں فریقین نے گزشتہ برسوں میں حاصل ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا اور تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں مراکش کا ایک اعلیٰ سطحی وفد شریک تھا جس میں زراعت، توانائی، صنعت، ٹرانسپورٹ، کسٹمز، تعلیم اور ثقافت کے شعبوں کے نمائندے شامل تھے۔
گفتگو کے اختتام پر مراکش اور روس کے درمیان تین نئے تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے:
- سمندری ماہی گیری کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ،
- تجارتی اشیاء کی قیمتوں سے متعلق کسٹمز دستاویزات اور اعداد و شمار کے تبادلے کا پروٹوکول،
- یوریشین اکنامک یونین کے متحدہ ٹیرف ترجیحات کے نظام کے تحت تعاون اور معلومات کے تبادلے کا پروٹوکول۔
دونوں ممالک نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ باہمی تجارتی تبادلوں میں تنوع لائیں گے، سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے اور مختلف شعبوں میں شراکت داری کی نئی صورتیں قائم کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے سیاسی سطح پر باقاعدہ مکالمہ جاری رکھنے اور مشترکہ منصوبوں کی موثر نگرانی کے لیے طریقہ کار کو مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔
اس موقع پر روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے مراکش کے مغربی صحارا کے لیے خودمختاری کے منصوبے کی حمایت کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ “اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ خودارادیت کی ایک صورت ہے، بشرطیکہ تمام متعلقہ فریقوں کی رضامندی اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ روس یکطرفہ اقدامات کے بجائے مکالمے کے ذریعے حقِ خودارادیت کے اصول کی حمایت کرتا ہے، اور مراکش کی خودمختاری کی تجویز اس مسئلے کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی نگرانی میں ایک قابلِ عمل فریم ورک ثابت ہو سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، روس کے مؤقف میں یہ نرمی مراکش کے لیے ایک اہم سفارتی کامیابی ہے، خصوصاً اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے آئندہ اجلاس سے قبل، جہاں مغربی صحارا کے مسئلے پر غور متوقع ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ماسکو کا نیا رویہ اس معاملے پر بین الاقوامی مباحثوں کے لہجے اور سمت پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔