
قومی سلامتی کمیٹی کی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت، ایران کے حقِ دفاع کی توثیق
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) نے اسرائیل کی جارحیت کو شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے خطے میں بڑے پیمانے پر تصادم کو ہوا دینے کی خطرناک کوشش قرار دیا ہے، اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ایران کے حقِ دفاع کی بھرپور توثیق کی ہے۔
یہ اعلامیہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پیر کے روز اسلام آباد میں ہونے والے این ایس سی اجلاس کے بعد جاری کیا گیا، جس میں اسرائیلی فوجی جارحیت اور ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد پیدا ہونے والی علاقائی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کمیٹی کو اس بات پر گہری تشویش ہے کہ اسرائیلی حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے جب ایران اور امریکہ کے درمیان تعمیری مذاکرات جاری تھے۔ بیان میں کہا گیا: “یہ غیر ذمہ دارانہ اقدامات کشیدگی میں اضافے کا باعث بنے ہیں، جس سے خطے میں ایک وسیع تر جنگ چھڑنے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے اور سفارت کاری کے امکانات کمزور ہو گئے ہیں۔”
کمیٹی نے ایران کے دفاع کے حق کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جائز اور ضروری قرار دیا اور تمام متعلقہ فریقین سے تحمل سے کام لینے اور مذاکرات کی راہ پر واپس آنے کی اپیل کی۔
بیان میں عالمی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فریقین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ دشمنی کا خاتمہ پرامن ذرائع سے کریں۔ کمیٹی نے اتوار کے روز امریکی افواج کی جانب سے ایران کے فردو، نطنز اور اصفہان میں واقع جوہری تنصیبات پر حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور انہیں بین الاقوامی قوانین، آئی اے ای اے کی قراردادوں، اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
این ایس سی نے پاکستان کی طرف سے علاقائی امن اور استحکام کے فروغ کے لیے جاری کوششوں اور اقدامات کو جاری رکھنے کے عزم کا بھی اعادہ کیا۔
یہ اجلاس مشرق وسطیٰ میں کشیدہ صورتحال کے پس منظر میں منعقد ہوا، جہاں اسرائیل کے ایران پر حملے اور بعد ازاں امریکی فضائی حملوں نے حالات کو مزید بگاڑ دیا ہے۔ اتوار کے روز امریکی فضائیہ کے بی-2 اسٹیلتھ بمبار طیاروں نے ایران کی تین جوہری تنصیبات — فردو، نطنز، اور اصفہان — پر حملے کیے۔
امریکی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین نے بتایا کہ ان حملوں میں 75 درست نشانہ بنانے والے ہتھیار، جن میں بنکر بسٹر بم اور درجنوں ٹوماہاک میزائل شامل تھے، استعمال کیے گئے۔
ایران نے ان حملوں کی شدید مذمت کی اور جوابی کارروائی میں اسرائیلی اہداف پر میزائل داغے، جن کے نتیجے میں تل ابیب میں عام شہری زخمی ہوئے اور بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔