
ایران پر اسرائیلی حملوں میں امریکہ کی کوئی شمولیت نہیں، وزیر خارجہ مارکو روبیو کی وضاحت
واشنگٹن، یورپ ٹوڈے: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے جمعرات کے روز ایک باضابطہ بیان میں واضح کیا کہ حالیہ اسرائیلی فضائی حملوں میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں ہے، اور یہ کارروائی مکمل طور پر اسرائیلی حکومت کی “یکطرفہ کارروائی” تھی۔ انہوں نے ایرانی حکام کو خبردار کیا کہ وہ خطے میں امریکی عملے یا مفادات کو نشانہ بنانے سے گریز کریں۔
روبیو نے اپنے بیان میں کہا:
“آج شب، اسرائیل نے ایران کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی۔ امریکہ ان حملوں میں شامل نہیں ہے، اور ہماری اولین ترجیح خطے میں امریکی افواج کا تحفظ ہے۔”
انہوں نے مزید کہا:
“صاف الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں: ایران کو امریکہ کے مفادات یا اہلکاروں کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔”
مارکو روبیو کے مطابق، اسرائیل نے واشنگٹن کو اپنی کارروائی سے قبل آگاہ کیا تھا اور اسے قومی دفاع کا معاملہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا:
“ہمارے اتحادی اسرائیل نے ہمیں بتایا کہ یہ کارروائی اس کی قومی سلامتی کے دفاع کے لیے ضروری تھی۔”
یہ حملے جمعرات کی شب امریکی وقت کے مطابق اور جمعہ کی علی الصبح ایرانی وقت کے مطابق کیے گئے، جن کے نتیجے میں تہران اور دیگر شہروں میں کئی دھماکے ہوئے، جیسا کہ ایرانی ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے۔ یہ واقعہ خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا رہا ہے، جو اکتوبر 2023 سے جاری غزہ تنازعے کے باعث پہلے ہی سنگین ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکی انتظامیہ خطے میں موجود امریکی فوجیوں کے تحفظ پر مرکوز ہے۔ وزیر خارجہ روبیو نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے امریکی افواج کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کیے ہیں اور وہ علاقائی شراکت داروں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ایران کے یورینیم افزودگی کے پروگرام کو محدود کرنے کے لیے جوہری معاہدے کی بحالی کی سفارتی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔ اگرچہ سابقہ مذاکرات میں نئی حکمتِ عملی کی تلاش کی گئی تھی، حالیہ حالات نے بات چیت کو جمود کا شکار بنا دیا ہے۔
مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں، واشنگٹن کا اسرائیلی کارروائی سے فاصلہ اختیار کرنا براہ راست تصادم سے بچنے کی کوشش ہے، تاہم امریکہ اب بھی اپنے اسٹریٹجک اتحادی اسرائیل کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔ صورتحال تاحال غیر یقینی ہے اور بین الاقوامی برادری ایران کے ردعمل کا قریب سے جائزہ لے رہی ہے۔