
پاکستان اور مصر کے درمیان دوطرفہ تعاون میں اہم پیش رفتاسلام آباد میں مصری وزیرِ خارجہ کے سرکاری دورے کے دوران متعدد معاہدے اور فیصلے
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: مصر کے وزیرِ خارجہ ڈاکٹر بدر احمد محمد عبدالعاطی کے دورۂ پاکستان کے دوران دونوں ممالک کے مابین تجارت، دفاع، ثقافت، تعلیم اور صحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اہم پیش رفت ہوئی، جبکہ فلسطین کی تازہ صورتحال بھی مذاکرات کا بنیادی حصہ رہی۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق مصری وزیرِ خارجہ نے 29 اور 30 نومبر 2025ء کو نائب وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی دعوت پر پاکستان کا سرکاری دورہ کیا۔ دورے کے دوران وزارتِ خارجہ میں اسحاق ڈار اور ڈاکٹر بدر عبدالعاطی کے مابین ون آن ون ملاقات اور بعدازاں وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔
دونوں ممالک نے سیاسی، اقتصادی، تجارتی، دفاعی، ثقافتی اور تعلیمی شعبوں سمیت دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لیا۔ صحت کے شعبے میں تعاون، خصوصاً پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کے قومی پروگرام میں مصر کے کردار پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک نے دوطرفہ کاروباری اور اقتصادی سرگرمیوں میں اضافے پر اتفاق کیا۔
کاروباری روابط کے فروغ کے لیے پہلے مرحلے میں 250 اور دوسرے مرحلے میں 500 پاکستانی بزنس ہاؤسز کو ویزا سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ مزید برآں، پاکستان۔مصر بزنس فورم آئندہ سال دوسری سہ ماہی میں مشترکہ وزارتی کمیشن (JMC) کے اجلاس کے موقع پر منعقد ہوگا، جس کی مشترکہ صدارت دونوں وزرائے خارجہ کریں گے۔
دونوں ممالک نے 2026ء کی پہلی سہ ماہی میں سینئر سطح کے سرکاری اجلاس منعقد کرنے اور دوطرفہ ادارہ جاتی میکنزم کو مزید فعال کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ مصری وزیرِ خارجہ نے پاکستانی طلبہ کے لیے جامعۃ الازہر کی اسکالرشپس دوگنا کرنے کا اعلان بھی کیا۔
دورے کے دوران ڈاکٹر بدر عبدالعاطی نے صدرِ پاکستان آصف علی زرداری سے بھی ملاقات کی۔ صدر نے پاکستان اور مصر کے تاریخی برادرانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے ہر شعبے میں شراکت کو مضبوط بنانے کی خواہش ظاہر کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعاون، علاقائی استحکام اور غزہ کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
مصری وزیرِ خارجہ نے آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے جی ایچ کیو میں بھی ملاقات کی، جہاں دفاعی تعاون، فوجی تربیتی روابط، سکیورٹی امور اور علاقائی استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مصری وزیرِ خارجہ کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اور اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔