اکادمی

اکادمی ادبیاتِ پاکستان کا نوجوان اہل قلم کے لیے دس روزہ بین الصوبائی اقامتی منصوبے کا افتتاحی اجلاس

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے:  اکادمی ادبیاتِ پاکستان کے زیرِ اہتمام نوجوان اہل قلم کے لیے دس روزہ بین الصوبائی اقامتی منصوبے کا افتتاحی اجلاس 16 جنوری 2025 کو ایک پُر وقار تقریب کی صورت میں ہُوا۔ افتتاحی اجلاس کی صدارت جناب حسن ناصر جامی، وفاقی سیکرٹری، قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نےکی جبکہ مہمان خصوصی بینُ الاقوامی شہرت یافتہ سماجی کارکن ڈاکٹر طارق حبیب چیمہ تھے۔ صدر نشیں اکادمی ڈاکٹر نجیبہ عارف نے اقامتی منصوبے کے اغراض و مقاصد اور اس کی افادیت پر روشنی ڈالی۔ ڈائریکٹر جنرل جناب سلطان ناصر نے اکادمی کے قیام، اغرض و مقاصد، سرگرمیوں، اور منصوبوں کا تعارف پیش کیا۔ اقامتی منصوبے کے شرکا نے اپنا تعارف پیش کیا۔ نظامت ڈاکٹر عابد سیال نے کی۔ سینئرجوائنٹ سیکرٹری جناب سبینو سکندر جلال، اور ڈپٹی سیکریٹریز جناب یاسر عرفات اور جناب سلیم اختر نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

جناب حسن ناصر جامی، وفاقی سیکرٹری، قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن نے کہا کہ اکادمی ادبیاتِ پاکستان کے زیر اہتمام بین الصوبائی اقامتی منصوبہ اپنی نوعیت کا منفرد منصوبہ ہے جس کے تحت ملک کے تمام حصوں سے اہلیت کی بنیاد پر آنے والے اہل قلم کو ایک دوسرے سے ملنے کا موقع ملے گا اور وہ ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھ سکیں گے جس سے ایک ذہنی ہم آہنگی اور یگانگت کی کیفیت پیدا ہوگی۔ انھوں نے اکادمی ادبیاتِ پاکستان کی صدر نشیں اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کی جنھوں نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار ایسے منفرد منصوبے کو عملی شکل دی۔ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر طارق حبیب چیمہ نے کہا کہ وہ جب نوجوان نسل میں مایوسی، محرومی، اور غصے کا تاثر دیکھتے ہیں تو انھیں دُکھ ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اپنی نئی نسل کو امید کا راستہ دکھانا چاہیے اور ان پر بھر پور توجہ دینی چاہیے۔ انھوں نے ملک بھر سے تشریف لائے اہلِ قلم کی تقریب میں شامل ہونے کو اپنے لیے اعزاز کہا۔

ڈاکٹر نجیبہ عارف، صدر نشیں اکادمی ادبیات پاکستان نے دس روزہ بین الصوبائی اہل قلم اقامتی منصوبے کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔ انھوں نے کہا کہ اکادمی کو ملک بھر سے 209 اہلِ قلم کی درخواستیں موصول ہوئیں۔ درخواستوں کی جانچ پڑتال کے لیے کہنہ مشق اہلِ قلم پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی۔ کمیٹی نے پاکستان کے مختلف صوبوں/خِطوں کی نمائندگی، مضافاتی ادیبوں کی ترجیح، مطبوعات کا معیار/مقدار، صنفی توازن، اقلیتوں کی نمائندگی، عمر کی حد (40 سال)، خصوصی افراد کی نمائندگی وغیرہ کی طرح کے متعدد امور پیشِ نظر رکھے۔ بالآخر بیس اہلِ قلم خواتین و حضرات کو منتخب کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اس اقامتی منصوبے کا مقصد نوجوان اہل قلم کی ادبی صلاحیتوں کو جلا بخشنا، مضافاتی ادیبوں کو مرکزی دھارے میں لانے کی سعی، بین الاقوامی/ بین الصوبائی/ بین الثقافتی اور بین اللسانی ہم آہنگی کا فروغ، ایک دوسرے کے نقطہء نظر کو سمجھنا، احترام کا ماحول پیدا کرنا اور وفاقی دارلحکومت کی ادبی فضا میں نئی آوازوں کو شامل کرنا شامل ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دس روزہ اقامتی منصوبے کے دوران ملک کے طول و عرض سے آئے ہوئے شرکا پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان اور دیگر علمی و ادبی اداروں کا دودہ کریں گے، ادبی تنظیموں کے اراکین سے ملیں گے، نوجوان اور سینئر اہل قلم سے مکالمہ کریں گے، کئی ادبی تقریبات میں شریک ہوں گے اور سیاحتی مقامات دیکھیں گے۔ پاکستان کے یہ نمائندہ نوجوان اہلِ قلم یہاں رہ کر جو ادبی روابط قائم کریں گے اُن کا اثر کئی دہائیوں تک ادبی منظر نامے پر نظر آئے گا۔

تقریب میں ملک بھر سے آئے اہلِ قلم نے فرداً فرداً اپنا علمی ادبی تعارف پیش کیا جو نہایت متاثر کُن تھا۔ مہمان اہلِ قلم میں جناب محمد ضیا المصطفیٰ، جناب عبدالحفیظ (حفیظ تبسم)، جناب کاشف ناصر، ڈاکٹر ثناور اقبال، حافظ محمد نعیم عباس، سید آصف حسین شاہ، سید قیس رضا، محترمہ ارم امتیاز اعوان، جناب محمد ولی صادق، جناب محمد مسلم، جناب ندیم گلانی، جناب مہر اللہ نالوی، جناب زبیر احمد، محترمہ ارم جعفر، جناب طفیل عباس، اور جناب مستفیض الرحمان شامل تھے۔

ٓآخر میں صدر نشیں اکادمی ڈاکٹر نجیبہ عارف نے جناب حسن ناصر جامی اور ڈاکٹر طارق حبیب چیمہ کو اکادمی کی مطبوعات کا سیٹ پیش کیا۔

تاجکستان Previous post ایرانی صدر مسعود پزشکیان کا تاجکستان کے ساتھ تعلقات کے فروغ پر زور
احسن اقبال Next post احسن اقبال کی صحافیوں کے ساتھ “اڑان پاکستان” پر گول میز کانفرنس