ادبیات

اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام یوم آزادی کے موقع پر دو روزہ “نسل نو ادبی میلہ” کا شاندار آغاز

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام یوم آزادی اور معرکۂ حق کی مناسبت سے دو روزہ “نسل نو ادبی میلہ” کا باضابطہ آغاز ہو گیا، جس میں ملک بھر سے دو سو سے زائد نوجوان اہلِ قلم شریک ہیں۔

تقریب کا آغاز اکادمی کے ’’چمنستان ادب‘‘ میں پرچم کشائی سے ہوا، جس میں چیئرمین سلک روڈ کلچر سینٹر سید جمال شاہ، وفاقی سیکرٹری برائے قومی ورثہ و ثقافت اسد رحمان گیلانی، ممتاز شعراء و ادباء زہرا نگاہ، سحر انصاری، ڈاکٹر وحید احمد، محمد حمید شاہد، نعیم فاطمہ علوی، افشاں عباسی سمیت جڑواں شہروں کے اکابرین، اہلِ قلم اور دانشوروں نے شرکت کی۔ ویت نام کے سفیر عزت مآب پھام آں توان اور آذربائیجان کے ڈپٹی ہائی کمشنر عزت مآب سمیر احمدلی بھی تقریب میں خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ پرچم کشائی کے بعد دعا اور قومی ترانہ پیش کیا گیا جبکہ اہلِ قلم کی معیت میں جشنِ آزادی کا کیک بھی کاٹا گیا۔

فیض احمد فیض آڈیٹوریم میں منعقدہ افتتاحی اجلاس کی صدارت سید جمال شاہ نے کی، مہمانِ خصوصی زہرا نگاہ اور مہمانِ اعزاز محمد حمید شاہد تھے۔ صدر نشین اکادمی ڈاکٹر نجیبہ عارف نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ادب انسانیت کی فلاح کا راستہ دکھاتا ہے اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لاتا ہے۔ انہوں نے اس ادبی میلے کو نوجوان اہلِ قلم کے لیے ادبی اکابرین سے سیکھنے کا سنہری موقع قرار دیا اور اس موقع پر مختلف ادبی ورکشاپوں کا بھی اعلان کیا۔

کلیدی خطبہ ڈاکٹر وحید احمد نے “دفاع وطن اور قومی ادب” کے موضوع پر پیش کیا، جبکہ نمائندہ نسلِ نو نورالدین ظہیر نے نوجوانوں کو ادب اور پاکستان کی خدمت کے لیے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لانے کی تلقین کی۔ مہمانِ اعزاز محمد حمید شاہد نے تخلیقی ادب اور جدید ٹیکنالوجی کے امتزاج پر روشنی ڈالی اور نوجوانوں کے لیے دس نکات پیش کیے۔ خطبۂ صدارت میں سید جمال شاہ نے نوجوانوں کو اپنی تہذیبی روایات اور دھرتی سے جڑے رہنے کی تلقین کی۔

پہلے دن “مٹی کا قرض” کے عنوان سے منعقدہ نشست میں جبار مرزا، رحمان حفیظ اور ڈاکٹر خالد خان نے خطاب کیا، جن میں قومی ذمہ داری، تخلیقی ادب کے کردار اور ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنجز پر گفتگو کی گئی۔ اس کے علاوہ چار متوازی تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا جن میں علمِ عروض، تخلیقی نثر نگاری اور ترجمہ نگاری کے موضوعات پر ماہرین نے نوجوانوں کو عملی تربیت دی۔

پہلے دن کے اختتام پر “کل پاکستان ملی مشاعرہ” ہوا جس کی صدارت زہرا نگاہ نے کی اور ملک کے ممتاز شعراء انور مسعود، افتخار عارف، سحر انصاری، انور شعور، جلیل عالی، یاسمین حمید، صابر ظفر، عباس تابش اور دیگر نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا۔ وفاقی وزیر برائے قومی ورثہ و ثقافت اورنگزیب خان کھچی اور وفاقی سیکرٹری اسد رحمان گیلانی نے خصوصی شرکت کی اور شعراء سے فرداً فرداً ملاقات کی۔

دو روزہ “نسل نو ادبی میلہ” کا مقصد نوجوان اہلِ قلم کو تخلیقی اظہار کے مواقع فراہم کرنا، انہیں ادبی روایات سے روشناس کرانا اور قومی و ثقافتی اقدار سے جوڑے رکھنا ہے۔

زرداری Previous post صدر آصف علی زرداری کا پاکستان اور آذربائیجان کے برادرانہ تعلقات مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
رومانیہ Next post رومانیہ کے سفیر کی پاکستان کے یومِ آزادی پر دلی مبارکباد