پاکستان

پاکستان اور چین کے درمیان 4.2 ارب ڈالر کے 21 معاہدوں پر دستخط

بیجنگ، یورپ ٹوڈے: وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے جمعرات کے روز بیجنگ میں منعقدہ پاک-چین بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین کے کاروباری اداروں کے درمیان 4.2 ارب ڈالر مالیت کے 21 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔

وزیر اعظم نے اس موقع پر پاکستان-چین اقتصادی تعاون کے لیے ایک نئے وژن کا اعلان کرتے ہوئے “سی پیک 2.0” کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا۔ انہوں نے کانفرنس کو پاک-چین آہنی بھائی چارے کی عکاسی قرار دیتے ہوئے چینی سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ سرمایہ کاری کے تمام مراحل سے بیوروکریٹک رکاوٹیں ختم کی جائیں گی۔

انہوں نے واضح پیغام دیا کہ کسی قسم کی تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ “حال ہی میں ایک چینی کاروباری شخصیت کے معاملات 24 گھنٹے کے اندر حل کیے گئے۔ یہی میرا عزم ہے،” وزیر اعظم نے کہا۔

شہباز شریف نے چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان کا پارٹنر قرار دیتے ہوئے کہا کہ “پاکستان آپ کا دوسرا گھر ہے، جیسے چین ہمارا دوسرا گھر ہے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

وزیر اعظم نے کہا، “یہ میری اس دورے کے دوران سب سے بڑی بزنس کانفرنس ہے۔ ہمارے تعلقات چین کے ساتھ بے مثال ہیں، ہمالیہ سے بلند، سمندر کی گہرائیوں سے زیادہ گہرے، شہد سے زیادہ میٹھے اور اسٹیل سے زیادہ مضبوط۔”

انہوں نے 2015 میں صدر شی جن پنگ کے تاریخی دورہ پاکستان کے دوران طے پانے والے سی پیک معاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے پہلے مرحلے نے پاکستان کی توانائی اور انفراسٹرکچر کی صورتحال کو بدل دیا۔ “ہم روزانہ 20 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا سامنا کر رہے تھے۔ آج پاکستان توانائی کے حوالے سے خود کفیل ہے، یہ صدر شی کی بصیرت افروز قیادت کا نتیجہ ہے،” انہوں نے کہا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے میں زراعت، آئی ٹی اور اے آئی، معدنیات اور صنعتی منتقلی میں بزنس ٹو بزنس سرمایہ کاری پر توجہ دی جائے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کا 60 فیصد آبادی پر مشتمل زرعی شعبہ جدید چینی تجربات سے استفادہ کا خواہاں ہے تاکہ زرعی برآمدات میں اضافہ کیا جاسکے۔

انہوں نے سرمایہ کاروں کو اسپیشل اکنامک زونز میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سستی افرادی قوت اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے اعلیٰ معیار کی برآمدی مصنوعات کی تیاری کے مواقع فراہم کرتا ہے۔

اپنے جذباتی خطاب میں وزیر اعظم نے چین کے اپنے پہلے دورے 1982 کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ “اس وقت بھی میں نے کہا تھا کہ چین ناکامی نہیں بلکہ کامیابی سے دوچار ہے۔ آج چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور ایک بڑی فوجی طاقت ہے جس نے 70 کروڑ سے زائد افراد کو غربت سے نکالا ہے۔ یہ وہ ماڈل ہے جسے میں پاکستان میں اپنانا چاہتا ہوں۔”

انہوں نے صدر شی جن پنگ کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ چین نے کثیرالجہتی تعاون اور مشترکہ خوشحالی کو فروغ دے کر کئی اقوام کی تقدیر بدل دی ہے۔

وزیر اعظم نے اپنے خطاب کے اختتام پر کہا کہ “ہم جانتے ہیں کہ راستہ مشکل ہے مگر ناممکن نہیں۔ چین کی حمایت اور ہماری عزم کے ساتھ ہم پاکستان کو ایک مضبوط اور خوشحال معیشت میں بدلیں گے۔ آج کا دن اس سفر کی شروعات ہے۔”

تقریب میں ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار، چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی، چیئرمین چائنا کونسل فار دی پروموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ، وفاقی وزراء، اعلیٰ حکام اور سرمایہ کار شریک تھے۔

آذربائیجان Previous post صدر آذربائیجان کا یوسف صمداوغلو کی 90ویں سالگرہ کے موقع پر یادگاری تقریبات کے انعقاد کا حکم
قدرتی Next post قدرتی آزمائشیں اور رسولِ اکرم ﷺ کی تعلیمات