
پاکستان اور ڈنمارک کے درمیان 2 ارب ڈالر کی شراکت داری، سمندری شعبے کی جدید کاری اور پائیدار تجارت کا نیا دور
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: پاکستان اور ڈنمارک نے عالمی تجارتی مسابقت کو بڑھانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے دو ارب ڈالر کی تاریخی شراکت داری کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد پاکستان کے سمندری ڈھانچے کو جدید بنانا، بندرگاہی آپریشنز کو بہتر بنانا، اور پائیدار طریقوں کو فروغ دینا ہے۔ یہ عزم پیر کے روز وفاقی وزیر برائے بحری امور جنید انور چوہدری اور ڈنمارک کے سفیر جیکب لینلف کے درمیان ملاقات کے دوران باضابطہ طور پر دہرایا گیا۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق، دونوں فریقین نے گزشتہ سال طے پانے والے مفاہمت کی یادداشت (MoU) پر تیز رفتار عمل درآمد پر اتفاق کیا۔ ڈنمارک کی معروف شپنگ کمپنی اے پی مولر-میئرش اس سرمایہ کاری مہم کی قیادت کرے گی، جو پاکستان کے لاجسٹکس ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنے اور ماحول دوست سمندری ٹیکنالوجیز کو شامل کرنے پر مرکوز ہو گی، جن میں قابل تجدید توانائی سے چلنے والی بندرگاہیں اور توانائی کی بچت پر مبنی شپنگ شامل ہیں۔
دونوں ممالک نے افرادی قوت کی ترقی اور ثقافتی روابط کے فروغ کی اہمیت پر بھی زور دیا، جو اس وسیع تعاون کا حصہ ہیں۔ مذاکرات میں ان پائیدار سمندری ٹیکنالوجیز کو اپنانے پر بھی بات چیت ہوئی جو اخراجات میں کمی اور پاکستانی بندرگاہوں پر ماحولیاتی کارکردگی میں بہتری کا باعث بنیں گی۔ شمسی اور ہوائی توانائی جیسے قابل تجدید ذرائع کو بندرگاہی آپریشنز میں شامل کیا جائے گا، جس سے فوسل فیول پر انحصار کم ہو جائے گا۔
وزیر جنید چوہدری نے کہا کہ پاکستان ماحول دوست سمندری طریقہ کار اپنانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کر رہا ہے، تاکہ ملک کو ایک ذمہ دار تجارتی شراکت دار کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا، “یہ اقدامات نہ صرف ہماری بندرگاہوں کے ماحولیاتی اثرات کو کم کریں گے بلکہ طویل مدتی معاشی اور ماحولیاتی پائیداری کو بھی فروغ دیں گے۔”
ان مقاصد کے تحت پاکستان میں سمندری پیشہ ور افراد کو ماحولیاتی لحاظ سے محفوظ جہازوں اور بندرگاہی سہولیات کے انتظام کے لیے خصوصی تربیت فراہم کی جائے گی۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ میئرش کے سی ای او ونسنٹ کلیرک رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے، جہاں وہ وزیراعظم اور دیگر اعلیٰ حکومتی عہدیداروں سے ملاقات کریں گے۔ اس دورے سے دوطرفہ شراکت داری مزید مضبوط ہو گی اور تعاون کے نئے امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔
وزیر چوہدری نے سبز شپنگ طریقہ کار کو اپنانے سے حاصل ہونے والے نمایاں معاشی فوائد پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کوششوں سے پاکستان کی عالمی شناخت میں بہتری آئے گی، برآمدی مسابقت میں اضافہ ہو گا، اور بندرگاہوں پر آپریشنل اخراجات کم ہوں گے۔
دو ارب ڈالر کی یہ شراکت داری پاکستان کے سمندری شعبے میں ایک بڑی پیش رفت کی علامت ہے، جو پائیدار تجارتی طریقوں اور بین الاقوامی تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔