
پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جولائی 2025 کی صدارت سنبھال لی
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: پاکستان نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جولائی 2025 کے لیے صدارت سنبھال لی ہے۔ اس موقع پر نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قانون، اور کثیرالجہتی نظام سے وابستگی کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں کہا:
“ہماری صدارت ایسے وقت میں آئی ہے جب دنیا بھر میں تنازعات اور انسانی بحران تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ہم سلامتی کونسل کو ایسے مؤثر اور بروقت اقدامات کی جانب لے جانے کی کوشش کریں گے جو مکالمے، سفارت کاری اور پرامن تنازعات کے حل پر مبنی ہوں۔”
انہوں نے مزید کہا، “پاکستان یہ ذمے داری انکساری، عزم اور اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قانون اور کثیرالجہتی سے گہری وابستگی کے ساتھ سنبھال رہا ہے۔”
نائب وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان اپنی صدارت کے دوران دو اعلیٰ سطحی اجلاسوں کی صدارت کرے گا۔
- پہلا اجلاس 22 جولائی کو ’’بین الاقوامی امن و سلامتی کا تحفظ: کثیرالجہتی اور پرامن حل کے ذریعے‘‘
- دوسرا اجلاس 24 جولائی کو ’’اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے مابین تعاون‘‘ کے موضوع پر منعقد ہوگا۔
اس کے علاوہ، 23 جولائی کو فلسطین کے معاملے پر سہ ماہی کھلی بحث کی صدارت بھی کریں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان تمام رکن ممالک کے ساتھ مل کر ایک جامع، متوازن اور عملی نتائج پر مبنی اقدامات کے فروغ کے لیے پُرعزم ہے۔
دریں اثنا، دفتر خارجہ کے ترجمان شفقات علی خان نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی صدارت کا طریقہ کار اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد و اصولوں، بین الاقوامی قانون کے احترام، اور کثیرالجہتی کے غیر متزلزل عزم پر مبنی ہوگا۔
انہوں نے کہا، ’’پاکستان نے ہمیشہ مکالمے اور سفارت کاری کی حمایت کی ہے، اور وہ سلامتی کونسل میں ایک غیر جانبدار، اصولی اور متوازن مؤقف کے ساتھ شریک ہو رہا ہے، جو اس کی خارجہ پالیسی، سلامتی کونسل کے ساتھ سابقہ تجربات اور اقوام متحدہ کے امن مشن و تعمیر امن میں اس کے طویل کردار سے اخذ کیا گیا ہے۔‘‘
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان نے جولائی کے لیے سلامتی کونسل کے پروگرام کی تیاری میں شفاف، متوازن اور مشاورت پر مبنی انداز اپنایا ہے۔
“ہم مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا، افریقہ، یورپ، لاطینی امریکہ اور دیگر علاقوں میں امن و سلامتی کو درپیش کثیر الجہتی چیلنجز سے بخوبی آگاہ ہیں۔ ان بحرانوں کی انسانی لاگت ہمیں ایک ایسی سلامتی کونسل کی ضرورت کی یاد دلاتی ہے جو مؤثر، قابل اعتبار اور فوری ردعمل کی صلاحیت رکھتی ہو۔”
انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی صدارت کے دوران بامقصد اور عملی گفتگو کو فروغ دے گا اور تمام ایجنڈا آئٹمز پر جامع شمولیت اور تعمیری مکالمے کو یقینی بنائے گا۔
ترجمان نے اختتام میں کہا، ’’پاکستان سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے وسیع تر رکن ممالک کے درمیان ایک پُل کا کردار ادا کرنے کے عزم پر قائم ہے، کیونکہ ہم یہ یقین رکھتے ہیں کہ عالمی امن و سلامتی کا قیام ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔‘‘