چین

پاکستان اور چین کے تعلقات میں نئی پیش رفت: تجارتی اور دفاعی تعاون کے اہم معاہدے

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے:  پاکستان نے چین کے ساتھ اقتصادی تعلقات مضبوط کرنے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے 20 نئے تجارتی عہدوں کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔ یہ اقدام اسٹیٹ انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن سینٹر (SIFC) کے تعاون سے عمل میں لایا جائے گا۔

وزارت تجارت نے رواں سال تجارتی مشنز کے لیے 5.5 ارب پاکستانی روپے مختص کیے ہیں، جن کا مقصد برآمدات میں اضافہ اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے 226.7 ملین روپے کے گرانٹ کی بھی منظوری دی ہے۔

چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، جس کے ساتھ پاکستان کی برآمدات کا حجم 2.56 ارب امریکی ڈالر ہے۔

نئے تجارتی عہدوں کا قیام دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک اسٹریٹجک اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔

SIFC کے تعاون سے ان اقدامات کو مزید موثر بنانے اور چین کے ساتھ تجارتی اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کو آسان بنانے کی توقع ہے۔

حال ہی میں کراچی میں جاری دفاعی نمائش “آئیڈیاز 2024” کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی ساز و سامان کے معاہدے بھی کیے گئے۔ یہ نمائش کراچی ایکسپو سینٹر میں چوتھے روز جاری ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق، متعدد بین الاقوامی کمپنیوں نے اس موقع پر معاہدے اور یادداشتوں پر دستخط کیے ہیں، جن میں پاکستان اور چین کے درمیان دفاعی آلات کے معاہدے شامل ہیں۔

معاہدے پر چین کے مسٹر ڈِنگ اور پاکستان کے بریگیڈیئر ندیم احسن نے دستخط کیے۔ یہ معاہدہ پاکستان کی ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا اور چین کی نورِنکو کمپنی کے درمیان ہوا۔

اسی طرح ایک اور معاہدہ چناب انجینئرنگ ورکس اینڈ فاؤنڈریز کے ساتھ کیا گیا۔ معاہدے پر بریگیڈیئر ندیم احسن اور چناب کمپنی کے احمد حسن نے دستخط کیے۔

قبل ازیں، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بلوچستان کے شورش زدہ علاقے میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جاری کوششوں کے لیے بیجنگ کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔

چین کی یہ حمایت دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلقات کو اجاگر کرتی ہے، جو انسداد دہشت گردی اور دیگر اہم شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

شجرکاری مہم Previous post لیلیٰ علیئیوا کی قیادت میں باکو میں شجرکاری مہم کا انعقاد
شوکت Next post صدر شوکت مرزیائیف کی زیر صدارت خوارزم خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے اضافی اقدامات پر اجلاس