
پاکستان کی بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کے حالیہ بیان کی شدید مذمت
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: پاکستان نے منگل کے روز بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات میں کی گئی حالیہ تقریر کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے “نفرت پر مبنی تشدد کی خطرناک ترغیب” اور ایک ایٹمی ریاست کے سربراہ سے متوقع سیاسی بلوغت سے “تشویشناک انحراف” قرار دیا ہے۔
دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں بھارتی قیادت کی اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ زبان پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ایسے بیانات کے علاقائی امن و استحکام پر مرتب ہونے والے ممکنہ تباہ کن اثرات کا سنجیدگی سے نوٹس لے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ نریندر مودی کی تقریر، جسے انتخابی جوش کے ساتھ پیش کیا گیا، ایک ایٹمی ریاست کے سربراہ کی سنجیدگی اور ذمہ داری کے منافی تھی اور یہ ایک ایسے خطے میں خطرناک رجحان کی عکاسی کرتی ہے جو پہلے ہی حساس صورتحال سے دوچار ہے۔ ان کا کہنا تھا، “ہم بھارت کے ریاستی رویے میں سیاسی بلوغت اور شائستگی کی مسلسل گراوٹ پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔”
ترجمان نے زور دیا کہ اس قسم کی اشتعال انگیز زبان اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، جو رکن ممالک کو تنازعات کو پُرامن طریقے سے حل کرنے اور دوسرے ممالک کی خودمختاری اور سیاسی خودمختاری کے خلاف دھمکی یا طاقت کے استعمال سے باز رہنے کا پابند بناتا ہے۔
شفقت علی خان نے کہا، “پاکستان ان بیانات کو ایک غیر ذمہ دارانہ اشتعال انگیزی سمجھتا ہے، جس کا مقصد بھارت کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور آبادی کے تناسب میں کی جانے والی مصنوعی تبدیلیوں سے توجہ ہٹانا ہے۔” انہوں نے پاکستان کے اقوامِ متحدہ کے امن مشنوں اور انسداد دہشت گردی کے عالمی اقدامات میں اہم کردار کو بھی اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ “اعمال، اشتعال انگیز الفاظ کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور بامعنی ہوتے ہیں۔”
ترجمان نے بھارت میں ہندو توا نظریے کے تحت بڑھتی ہوئی اکثریت پسندی، مذہبی عدم برداشت اور اقلیتوں کے منظم استحصال کو سنگین تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان مسائل سے نمٹنا بھارتی حکومت کی ذمہ داری ہے۔
شفقت علی خان نے پاکستان کے باہمی احترام اور مساوی خودمختاری پر مبنی پائیدار امن کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے خبردار کیا کہ پاکستان کی سلامتی یا علاقائی سالمیت کو درپیش کسی بھی خطرے کا اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت بھرپور اور مناسب جواب دیا جائے گا۔
دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیز اور جارحانہ زبان کا سنجیدہ نوٹس لے، کیونکہ یہ نہ صرف خطے کے امن و استحکام بلکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔