
پاکستان کا ایتھوپیا کے ساتھ “رینول تھرو پلانٹنگ” مہم میں اشتراک، ایک دن میں 700 ملین پودے لگانے کی عالمی مہم میں شمولیت
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: پاکستان نے ایتھوپیا کے ساتھ بین الاقوامی تعاون کے ایک شاندار مظاہرے کے ذریعے ایک دن میں 700 ملین پودے لگانے میں ”رینول تھرو پلانٹنگ“ مہم کے تحت شمولیت اختیار کی جو اس سال ایتھوپیا کے وزیراعظم ڈاکٹر ابی احمدکے گرین لیگسی انیشیٹو کے تحت شروع کی گئی ہے۔ جمعرات کو یہاں ایتھوپیا کے سفارت خانے نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ مشترکہ شجر کاری مہم اور میڈیا بریفنگ کا اہتمام کیا جس میں غیر ملکی سفیروں، سرکاری حکام، اراکین پارلیمنٹ، کاروباری رہنماﺅں، مذہبی شخصیات، ذرائع ابلاغ اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ ڈاکٹر مصدق ملک نے تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے ایڈیشنل سیکرٹری (افریقہ) حامد اصغر خان تقریب میں خاص مہمان کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ پاکستان میں ایتھوپیا کے سفیر ڈاکٹر جمال بکر عبداللہ نے اس موقع پر شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے ماحولیاتی توازن کو بحال، کاربن کے اخراج اور زمینکے کٹاو¿ کو کم کرنے اور ملک میں غذائی تحفظ اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایتھوپیا کی ایک اہم کوشش کے طور پر 2019 میں شروع کیے گئے گرین لیگیسی انیشیٹو پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ”رینول تھرو پلانٹنگ“ مہم میں پاکستان کی شرکت ایتھوپیا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے اس کے عزم کو واضح کرتی ہے اور یہ ایک طاقتور پیغام دیتی ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے خلاف جنگ میں تنہا نہیں ہے۔
ایتھوپیا کے سفیر نے کہا کہ ایتھوپیا کے حکام اور موسمیاتی ماہرین کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد یکجہتی کا اظہار کرنے اور ملک بھر میں ”گرین ڈائیلاگ“ اور شجرکاری مہم میں حصہ لینے کے لیے جلد ہی پاکستان کا دورہ کرے گا۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ ڈاکٹر مصدق ملک نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان بھر میں سبز طرز عمل اور اقدار کو فروغ دینے میں ایتھوپیا کے سفیر کی غیر معمولی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے ایتھوپیا کے وزیراعظم ڈاکٹر ابی احمد کی دور اندیش قیادت اور بین الاقوامی موسمیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے میں ان کے مثالی کردارکی بھی تعریف کی۔ وفاقی وزیر نے ایتھوپیا کے ”گرین لیگسی“ اور یلیمت تروفت (باو¿نٹی آف باسکٹ) کو ریزیلینس کی متاثر کن مثالوں کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کامیاب کوششوں سے سیکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔