
پاکستان امن کا خواہاں ہے، مگر جنگ مسلط کی گئی تو بھرپور جواب دیا جائے گا: ڈی جی آئی ایس پی آر
راولپنڈی، یورپ ٹوڈے: انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بدھ کے روز بھارت کے اس دعوے کو سختی سے مسترد کر دیا کہ اس نے حالیہ فوجی کارروائیوں سے متعلق پیشگی اطلاع دی تھی۔ انہوں نے اس دعوے کو “مضحکہ خیز” قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان قومی سلامتی کے لیے بھارتی انٹیلی جنس پر انحصار نہیں کرتا۔
بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے انکشاف کیا کہ بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) نے 7 مئی کو پاکستان سے رابطہ کیا تاکہ کشیدہ صورت حال میں بات چیت کا آغاز کیا جا سکے۔
“ہم نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ کسی بھی بات چیت سے قبل ایک مناسب اور ٹھوس جواب دیا جائے گا،” ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کے ردعمل کے بعد بھارتی فوج کے ترجمان نے عوامی طور پر اعلان کیا کہ نئی دہلی کشیدگی کو مزید بڑھانا نہیں چاہتا۔
لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے کہا، “ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں اور امن چاہتے ہیں، لیکن جنگ کے لیے ہمیشہ تیار ہیں۔ اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے۔”
انہوں نے پاکستان کے تحمل کو سراہتے ہوئے ماضی کے واقعات، خصوصاً 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد امریکی سفارتی مداخلت کا حوالہ دیا۔ “بین الاقوامی قوتیں بھی ایک اور جنوبی ایشیائی جنگ سے بچنا چاہتی ہیں،” انہوں نے کہا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کی انٹیلی جنس معلومات کو “من گھڑت اور جھوٹا” قرار دیا اور کہا کہ پاکستان کے فضائی دفاعی نظام بھارتی ڈرونز یا فضائی حدود کی خلاف ورزیوں کو فوراً شناخت کرتے ہیں۔ انہوں نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ اس کی ریاست “ایک دہشت گردانہ بیانیے کے ہاتھوں یرغمال” بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا، “بھارت ہر چند سال بعد جھوٹے بیانیے گھڑ کر اپنے اقدامات کو جواز دینے کی کوشش کرتا ہے۔”
جوہری جنگ کے امکان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا: “یہ ایک دیوانگی ہوگی۔ اس کا تصور ہی ناقابل قبول اور غیر منطقی ہے۔”
اپنے بیان کے اختتام پر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا، “پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو ہم پوری تیاری کے ساتھ میدان میں ہوں گے۔ بھارت جھوٹے دعوے اور غرور کے ذریعے آگ سے کھیل رہا ہے۔”