اکادمی

سیّد مبارک شاہ کی یاد میں ادبی نشست، اکادمی ادبیات پاکستان کا تعاون

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے:  اکادمی ادبیاتِ پاکستان کے تعاون و اشتراک سے ادبی و ثقافتی تنظیم انحراف انٹرنیشنل کے زیر اہتمام ادبی نشت بیاد سید مبارک شاہ یکم جنوری 2025ء کو منعقد ہوئی۔ تقریب میں سیّد مبارک شاہ کے ہم عصر ادبی دوستوں، خاندان کے افراد اور ملک بھر سے آنے والے مدّاحوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور اظہارِ خیال کیا۔ اکادمی ادبیات کے ڈی جی جناب سُلطان ناصر نے استقبالیہ کلمات کہے جبکہ انحراف انٹرنیشنل کے صدر جناب رحمان حفیظ نے نظامت کے فرائض سرانجام دیے۔ سیّد مبارک شاہ کے ادبی دوستوں میں ڈاکٹر وحید احمد، جناب سلمان باسط، جناب امداد آکاش، جناب سعید اختر ملک، جناب محمود اسلم للہ، اور جناب فرخ یار نے ممدوح کے زندگی کے ہلکے پھلکے واقعات سے لے کر اُن کے فکر و فن اور فلسفہ تک کو موضوعِ گفتگو بنایا۔

جناب محمد اظہار الحق نے خصوصی طور پر شرکت کی اور اختتامی کلمات کہے۔ سید مبار ک شاہ کے افرادِ خانہ نے بھی تقریب میں شرکت کی جن میں سے محترمہ نصرت پروین (شریکِ حیات)، سیّدہ نجم النساء (بہن)، سیّد غلام جیلانی شاہ (بھائی)، سید علی حسین (فرزند)، محترمہ فاطمہ سید (صاحبزادی)، جناب آدم ہمدانی (فرزند – ویڈیو پیغام) نے صاحبِ شام سے متعلق اپنی یادیں تازہ کیں اور بتایا کہ وہ بطور فرزند، والد، بھائی، اور خاوند کیسے عمدہ اور محبت سے لبریز انسان تھے۔ بطور انسان اُن کی خودداری، سیمابی طبعیت، آشفتہ مزاجی، سادہ دلی، نیک نیتی، رحم، اور بے لوث محبت کا خاص طور پر ذکر کیا گیا۔ اِسی طرح اُن کی قرآن سے محبت اور قراتِ قرآن کے ذوقِ سلیم کا ذکر بار بار کیا گیا۔

ڈاکٹر عزمہ نورین نے بھی اظہارِ خیال کیا۔ تقریب میں سیّد مبارک شاہ کی نظموں اور غزلوں پر مبنی ویڈیوز بھی پیش کی گئیں۔ تقریب میں دُور دراز کا سفر کر کے آنے والے محبّانِ مبارک اور نمایاں اہلِ قلم بھی موجود تھے جن میں سے ڈیرہ اسماعیل خان سے جناب شہاب صفدر، سیالکوٹ سے جناب گُلشیر بٹ، گکھڑ سے جناب مظہرالحق، رحیم یار خان سے جام حفیظ لاڑ، وہاڑی سے چوہدری عماد احمد، راولپنڈی سے ڈاکٹر عرفان شہزاد، جبکہ واہ کینٹ سے کئی شرکا شامل ہوئے۔

جناب سلطان ناصر نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ سید مبارک شاہ جیسے تخلیق کار کے لیے تقریب کا انعقاد اکادمی کے لیے باعثِ مسرت و اعزاز ہے۔ انھوں نے تمام شرکا اور میزبان تنظیم انحراف انٹرنیشل کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا۔ اُنھوں نے کوئٹہ میں جناب سلطان ارشد القادری کے توسط سے 1997 میں سید مبارک شاہ کے فکر و فن سے روشناس ہونے سے لے کر 2017 میں اُن کی کلیات مرتب کرنے تک کے سفر کا اجمالی تذکرہ کیا۔ جناب فرخ یار نے کہا کہ سید مبارک شاہ بڑے شاعر تھے، تاہم اُنھیں نہ تو شُہرت کی ہوس تھی اور نہ ہی سماجی تعلقات کے بلبوتے پر ادب کی دنیا میں نمایاں ہونے کی کوئی خواہش۔ وہ ساری عمر تخلیے میں شعر تخلیق کرتے رہے۔ خدا، موت اور انسان ان کی شاعری کے اہم موضوعات ہیں۔ جناب محمود اسلم للہ نے کہا کہ اُن کا سید مبارک شاہ سے 35 سال تک دوستانہ رہا۔

انھوں نے سیّد مبارک شاہ کی پہلی کتاب “جنگل گمان کے” کی اشاعت کے لیے شاعر کو آمادہ کرنے سے لے کر اُن کی دیگر کتب کے اشاعت کے مراحل سمیت اُن کی زندگی، فکر، اور فن کے چیدہ چیدہ مواقع کا ذکر کیا۔ جناب سعید اختر ملک نے سِوَل سروسز اور ذاتی زندگی کے حوالے سے سیّد مبارک شاہ پر اپنی ایک نہایت عمدہ تحریر پڑھ کر سُنائی جس نے سامعین کو ہنسایا بھی اور رُلایا بھی۔ جناب امداد آکاش نے سید مبارک شاہ سے اپنی دوستی اور تعلق کے حوالے سے یادیں تازہ کیں۔ جناب سلمان باسط نےکہا کہ واہ کینٹ میں قیام کے دوران ہم نے ایک ادبی تنظیم “صریر خامہ” کا اجرا کیا تھا جس نے ہم سب دوستوں کو جوڑے رکھا۔ انھوں نے کہا کہ مبارک شاہ کا لہجہ کبھی کبھار سخت بھی ہو جاتا تھا لیکن وہ اندر سے ریشم کی طرح نرم اور موم کی طرح گداز تھے۔

ڈاکٹر وحید احمد نے کہا کہ مبارک شاہ سے دوستی 30 برس تک رہی۔ انھوں نے کہا کہ سید مبارک شاہ اور میرے بچے ساتھ ساتھ کھیلے اور بڑے ہوئے۔ ڈاکٹر وحید احمد نے سید مبارک شاہ کے ساتھ گزرے ہوئے لمحات کی انتہائی دلچسپ روداد بیان کی جن میں ایک واقعہ راولپنڈی سے واہ کینٹ تک پیدل سفر کرنے کا جبکہ دوسرا واقعہ سید مبارک شاہ کی رحلت سے چند ماہ قبل وہاڑی مشاعرہ کے سفر کا تھا۔

ڈاکٹر وحید احمد نے سیّد مبارک شاہ کے شعری و فکری محاسن کا بھی ذکر کیا اور سلطان ناصر کے مضمون “تیسرے جہان کی تلاش” کو سراہا۔ جناب محمد اظہار الحق نے کہا کہ سید مبارک شاہ بڑے عالم اور بڑے شاعر تھے۔ انھوں نے میرے بچوں کو قرات کی طرف متوجہ کیا اور قرآن فہمی کا شعور دیا۔ آخر میں سیّد مبارک شاہ کی بلندیِ درجات کے لیے اجتماعی دعا کی گئی۔

احسن اقبال Previous post وزیرِ منصوبہ بندی احسن اقبال کا ذہنی صحت پر بین الاقوامی کانفرنس میں خطاب، ذہنی فلاح کی اہمیت پر زور
پرچم Next post پاکستان کا قومی پرچم اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے سامنے لہرایا گیا