پاکستان کبھی بھارت کی بالادستی کو تسلیم نہیں کرے گا، آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کا دوٹوک اعلان

پاکستان کبھی بھارت کی بالادستی کو تسلیم نہیں کرے گا، آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر کا دوٹوک اعلان

اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: چیف آف آرمی اسٹاف (COAS) فیلڈ مارشل عاصم منیر نے علاقائی خودمختاری کے حوالے سے پاکستان کے دوٹوک مؤقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کی بالادستی کو کسی صورت تسلیم نہیں کرے گا۔

یہ بیان ایک خصوصی سیشن کے دوران سامنے آیا، جو پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ فوجی کشیدگی کے چند روز بعد منعقد ہوا۔ کشیدگی کا آغاز نئی دہلی کی جانب سے پاکستان کے شہری انفراسٹرکچر پر اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ میزائل حملوں سے ہوا، جس کے جواب میں پاکستان نے فیصلہ کن کارروائی کی۔

فیلڈ مارشل منیر نے یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز، پرنسپلز، اور سینئر اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے اساتذہ کے کردار کو نئی نسلوں کی تشکیل میں نہایت اہم قرار دیا۔ تاہم ان کی گفتگو کا مرکزی نکتہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) اور بھارت کے ساتھ دیگر علاقائی امور پر پاکستان کا واضح مؤقف رہا۔

انہوں نے زور دے کر کہا: “پاکستان کبھی بھارتی بالادستی کو قبول نہیں کرے گا۔” انہوں نے پانی کے حقوق سے لے کر کشمیر کے مسئلے تک مختلف معاملات پر پاکستان کے مؤقف کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا: “پانی پاکستان کی سرخ لکیر ہے، اور 24 کروڑ پاکستانیوں کے اس بنیادی حق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔”

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت نے سندھ طاس معاہدے (Indus Waters Treaty) کو “معطل رکھنے” کا اعلان کیا ہے۔ یہ معاہدہ 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان طے پایا تھا، جس کے تحت دریائے سندھ، جہلم، اور چناب پاکستان کو دیے گئے تھے، جب کہ راوی، بیاس، اور ستلج بھارت کے حصے میں آئے تھے۔

پاکستان نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ اس کے حصے کے پانی کو روکنے یا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کو “جنگی اقدام” تصور کیا جائے گا، اور ملک اپنی تمام قومی قوت استعمال کرتے ہوئے اپنے آبی حقوق کا تحفظ کرے گا۔

فیلڈ مارشل منیر نے پاکستان کی تعلیمی برادری سے بھی بات چیت کی اور انہیں قومی یکجہتی، تحقیق اور اختراع کو فروغ دینے پر زور دیا۔

یہ خطاب ہلال ٹاکس فورم کے دوران کیا گیا، جو آرمی آڈیٹوریم میں منعقد ہوا۔ اس میں ملک بھر سے 1800 کے قریب شرکاء، بشمول وائس چانسلرز، اساتذہ اور طلبہ نے شرکت کی، جب کہ بلوچستان، گلگت بلتستان، اور آزاد جموں و کشمیر سے خصوصی نمائندگی کے ساتھ متعدد افراد نے آن لائن بھی شرکت کی۔

فورم کا مقصد قومی، علاقائی اور عالمی امور پر مکالمے کو فروغ دینا اور علمی اداروں و ریاستی اداروں کے درمیان روابط کو مضبوط بنانا تھا۔

آرمی چیف نے کہا: “ہماری جامعات کو تنقیدی سوچ اور مقامی سطح پر اختراعات کا مرکز بننا چاہیے۔” انہوں نے کہا کہ علمی ترقی کے ذریعے امن، استحکام، اور اقتصادی خوشحالی کو فروغ دیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو درپیش چیلنجز کا اعتراف کرتے ہوئے تحقیقی معیار کی بہتری کے لیے حکومت کی کوششوں کی فوج کی جانب سے مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔

نشست کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا، جس میں شرکاء نے اس فورم کے انعقاد کو سراہا اور ایک محفوظ و خوشحال پاکستان کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

قازقستان اور اٹلی کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کے فروغ کے لیے صدر توقایف اور وزیرِاعظم جارجیا میلونی کی ملاقات Previous post قازقستان اور اٹلی کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کے فروغ کے لیے صدر توقایف اور وزیرِاعظم جارجیا میلونی کی ملاقات
کیس Next post کیس لاہور میں اعلیٰ سطحی سیمینار: جدید جنگ میں عسکری ہم آہنگی اور پاکستان کے دفاعی انداز کی تبدیلی پر گفتگو