ضلع کرم

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ، 38 افراد جاں بحق

پشاور، یورپ ٹوڈے: خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے مسافر گاڑیوں پر شدید فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 38 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ جمعرات کو میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ ضلع کرم کے دور دراز علاقے اوچھت میں پیش آیا۔

قافلہ، جو پاراچنار سے پشاور کی جانب روانہ تھا، اوچھت کے علاقے میں شدید فائرنگ کی زد میں آگیا۔ پولیس کے مطابق مسلح افراد نے آس پاس کی پہاڑیوں سے قافلے کو نشانہ بنایا اور خودکار ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس سے کئی گاڑیاں متاثر ہوئیں۔

حکام کے مطابق اس حملے میں 38 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں، جبکہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے، جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

واقعے کے فوراً بعد طبی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمی مسافروں کو قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا۔

صوبائی حکومت نے علاقے میں اضافی سیکیورٹی فورسز تعینات کر دی ہیں اور اوچھت کے اطراف ایک محاصرہ قائم کر کے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔

اس حملے کی وجوہات تاحال واضح نہیں ہو سکیں اور کسی گروپ نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اس دہشت گردی کے نتیجے میں 38 افراد شہید ہوئے۔

واقعے کے بعد وزیر داخلہ نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور سے رابطہ کیا اور صوبے میں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خلاف تعاون کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔

وزیر اعلیٰ گنڈاپور نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی معاملات پر مضبوط رابطہ کاری کی ضرورت پر زور دیا اور صوبائی وزیر قانون، متعلقہ قانون سازوں، اور چیف سیکریٹری کو ضلع کرم کا دورہ کرنے، حالات کا بغور جائزہ لینے، اور تفصیلی رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔

صدر آصف علی زرداری نے بھی ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں کو نشانہ بنانے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

ایک بیان میں صدر نے اس المناک واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے بزدلانہ اور غیر انسانی عمل قرار دیا اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ بے گناہ شہریوں پر حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

خود کفالت Previous post انڈونیشیا کا قومی خود کفالت کا ہدف 2027 تک مکمل کرنے کا اعلان
سٹی گروپ Next post چینی نائب وزیراعظم کی سٹی گروپ کے سی ای او جین فریزر سے ملاقات