پاکستان اور بیلاروس کے درمیان ماحولیاتی تعاون کے فروغ کے لیے اتفاق
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیراعظم کی ماحولیاتی تبدیلی کی کوآرڈینیٹر رومینہ خورشید عالم اور بیلاروسی وزیر برائے قدرتی وسائل اور ماحولیاتی تحفظ سرگئی مسلیاک نے ماحولیاتی پائیداری اور موسمیاتی لچک کو حاصل کرنے کے مشترکہ اہداف کے لیے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
اس حوالے سے دونوں ممالک خصوصی طور پر ایکو سیاحت، پانی کی بچت، دائرہ معیشت، سبز ٹیکنالوجی کی منتقلی، ایکسچینج پروگرامز، حیاتیاتی تنوع کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے پر توجہ مرکوز کریں گے۔ پیر کو ہونے والی ملاقات میں انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کی موافقت اور قابل تجدید توانائی کے استعمال کے حوالے سے مشترکہ منصوبوں کے آغاز کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا، تاکہ عالمی حرارت کی شدت کو کم کیا جا سکے، خاص طور پر سیلاب، گرمی کی لہر، قحط اور زیر زمین پانی کی کمی کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔
رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ بیلاروس کی مہارت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان حیاتیاتی تنوع کی تحقیق اور نم تکنیکی طریقوں کے اشتراک سے بے مثال فائدہ ہوگا۔ انہوں نے مشترکہ پالیسی سازی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدامات بین الاقوامی معیار کے مطابق ترقیاتی حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے اور پائیدار ترقی کو فروغ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے حوالے سے مشترکہ منصوبے پاکستان میں مقامی نسلوں کی بحالی اور ماحولیاتی استحکام کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں گے۔
رومینہ خورشید عالم نے قدرتی وسائل کے تحفظ کو ماحولیاتی پائیداری کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ بیلاروس کے جدید طریقے پاکستان کی متنوع موسمی حالات کو سنبھالنے میں معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ تعلیمی تبادلے، تکنیکی مہارت کے تبادلے اور استعداد سازی میں تعاون کی قدر کرتا ہے، جو کہ سبز تعلیم اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے آگاہی پیدا کرے گا۔
وزیراعظم کی معاون نے موسمیاتی تبدیلی کے خاتمے کے لیے شراکت داری کی تجویز پیش کی اور کہا کہ دونوں ممالک سبز، دائرہ معیشت اور کم کاربن والی معیشت کے اصولوں کو فروغ دینے میں معاون ہو سکتے ہیں۔ بیلاروسی وزیر نے کہا کہ بیلاروس کے ماحولیاتی مانیٹرنگ کے تجربے سے پاکستان کے ماحولیاتی پالیسیوں کو بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے اور دونوں ممالک اس شعبے میں مشترکہ منصوبوں کے قیام سے مزید تعاون بڑھا سکتے ہیں۔