تمام جماعتوں کے کنونشن میں متفقہ فیصلہ: فلسطینی حقوق کے دفاع کے لیے اسلامی ممالک کا مشترکہ پلیٹ فارم قائم کیا جائے
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: پاکستان کی سیاسی قیادت نے پیر کو صدر کے گھر میں ہونے والے ایک آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں اسرائیل کی جاری جارحیت کے خلاف فلسطینیوں کی حمایت کے لیے اسلامی ممالک کا متحدہ پلیٹ فارم قائم کرنے کا مطالبہ کیا۔ شرکاء نے عالمی مسلم کمیونٹی کی جانب سے فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی دعوت پر منعقد ہونے والی اس اے پی سی کا مقصد مشرق وسطیٰ میں حالیہ شدت کے تناظر میں فلسطین کی صورتحال پر گفتگو کرنا تھا۔ اس اجلاس میں اہم سیاسی شخصیات، جیسے صدر آصف علی زرداری، سابق وزیر اعظم نواز شریف، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، اور پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی۔
اجلاس کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت اور پاکستان کے قومی ترانے سے ہوا۔ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی، شیری رحمٰن نے ایجنڈا پیش کیا اور کہا کہ یہ اجلاس اس دن کے موقع پر منعقد کیا گیا ہے جب اسرائیل نے 7 اکتوبر کو فلسطینیوں کے خلاف حملے شروع کیے تھے۔
صدر آصف علی زرداری نے ابتدائی تقریر میں اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری فلسطینیوں پر اسرائیل کے مسلسل حملوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا، “اسرائیل نے حالیہ حملوں میں 41,000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کر دیا ہے، اور اب یہ لبنان اور شام کو بھی نشانہ بنا رہا ہے۔”
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی فلسطین کے حوالے سے قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا اور عالمی مسلم ممالک کی فوجی طاقت کو اسرائیل کے خلاف متحرک کرنے کی تجویز دی۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسرائیل کے قیام کو ایک نوآبادیاتی منصوبہ قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ اسلامی ممالک کو اس معاملے پر یکجا ہونا چاہیے۔
پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ انسانی بحران کا فائدہ اٹھا کر اپنی جارحیت کو بڑھا رہا ہے، اور انہوں نے بین الاقوامی فورمز پر فلسطین کے لیے آواز اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس کے اختتام پر متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں اسرائیلی حملوں کے فوری خاتمے کی اپیل کی گئی اور مسلمان ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ فلسطینی حقوق کے دفاع کے لیے ایک مشترکہ پلیٹ فارم قائم کریں۔
شرکاء نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ اہم عالمی دارالحکومتوں میں ایک وفد بھیجا جائے گا تاکہ اسرائیل کے جرائم کے بارے میں آگاہی بڑھائی جا سکے۔