وزیر اعظم شہباز شریف اور سعودی نائب وزیر داخلہ ناصر بن عبدالعزیز الداوود کی ملاقات
اسللام آباد، یورپ ٹوڈے: اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کے نائب وزیر داخلہ ناصر بن عبدالعزیز الداوود سے ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے تاریخی برادرانہ تعلقات کو سراہا گیا۔
وزیر اعظم نے سعودی قیادت کا پاکستان کی بھرپور حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے باہمی سرمایہ کاری کی اہمیت کو اجاگر کیا جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند تعاون کو فروغ دے رہی ہے۔
شہباز شریف نے 2.8 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری معاہدے پر عملدرآمد میں ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ یہ سرمایہ کاری معاہدہ دو طرفہ یادداشتوں (MoUs) کے ذریعے طے پایا تھا اور اس سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی اور دفاعی تعاون سمیت کئی شعبوں میں تعلقات مضبوط ہوں گے۔
وزیر اعظم نے کہا، “2.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہمارے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اقتصادی تعاون کی عکاسی کرتی ہے۔ ہم اپنے تعلقات کو مزید گہرا کرنے کے لیے پرعزم ہیں، خاص طور پر دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں جو دونوں ممالک کے لیے انتہائی اہم ہیں۔”
غزہ اور مشرق وسطیٰ کے امور پر تبادلہ خیال
وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی وفد کے ساتھ غزہ کی موجودہ صورتحال اور مشرق وسطیٰ کے وسیع تر مسائل پر بھی بات چیت کی۔ انہوں نے غزہ میں جاری تشدد کے مسئلے پر ریاض میں حالیہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے انعقاد میں سعودی قیادت کے کردار کو سراہا۔
شہباز شریف نے ولی عہد محمد بن سلمان کی مسلم دنیا کو متحد کرنے اور اسرائیل کی “نسل کشی” جیسی کارروائیوں کے خاتمے کی کوششوں کی تعریف کی۔
انہوں نے ولی عہد محمد بن سلمان کو جلد از جلد پاکستان کے دورے کی دعوت کو دہرایا اور کہا کہ پاکستانی عوام ان کا پرتپاک استقبال کرنے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ سعودی قیادت پاکستان کے ساتھ مل کر خطے کے استحکام اور مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے کام کرتی رہے گی۔
تعلقات کو مزید فروغ دینے پر اتفاق
ملاقات کے دوران دونوں فریقین نے اقتصادی اور سلامتی کے تعاون کے علاوہ نئے شعبوں میں شراکت داری کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اجلاس میں جغرافیائی اور اقتصادی مفادات کے تناظر میں مختلف شعبوں میں تعلقات کو مضبوط کرنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اجلاس کے اختتام پر پاکستان اور سعودی عرب کی دیرینہ شراکت داری کے عزم کو دہرایا اور کہا کہ دونوں ممالک آنے والے برسوں میں باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔