اقوام متحدہ

اقوام متحدہ میں پاکستان کا دو ٹوک مؤقف: فلسطینی عوام کو تاریخی مظالم کا سامنا، سلامتی کونسل فوری اقدامات کرے

نیویارک، یورپ ٹوڈے: پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطینی عوام کو درپیش "تاریخی پیمانے پر مظالم” کو اجاگر کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی وقار کے تحفظ، احتساب کو یقینی بنانے اور انصاف کی فراہمی کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے، اور مشرق وسطیٰ میں دو ریاستی حل کی حمایت کو عملی شکل دے۔

منگل کو مشرق وسطیٰ کی صورتحال خصوصاً محصور غزہ پر ہونے والے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا:
"الفاظ کا وقت ختم ہو چکا ہے، اب عمل کا وقت ہے۔”

یہ اجلاس حالیہ اعلیٰ سطحی بین الاقوامی کانفرنس کے بعد منعقد ہوا، جو فلسطین کے مسئلے کے پرامن حل اور دو ریاستی فارمولے پر عملدرآمد کے لیے 22 ستمبر کو منعقد ہوئی تھی اور جس میں فلسطینی ریاست کے حق اور خودمختاری کی وسیع عالمی حمایت کو مزید تقویت ملی۔

اسحاق ڈار نے متعدد ممالک کی جانب سے حالیہ عرصے میں فلسطین کو تسلیم کیے جانے کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے 1988 میں آزادی کے اعلان کے فوراً بعد فلسطین کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا:
"اس مثبت رجحان کو پختہ عزم، سنجیدہ کوششوں اور دیرپا و منصفانہ حل کے حصول کے غیر متزلزل عہد کے ساتھ برقرار رکھنا ہوگا۔”

انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام ایک "تاریخی بحران” کا سامنا کر رہے ہیں اور یہ اذیت ہماری اجتماعی انسانی ضمیر پر بدنما داغ ہے۔ اس موقع پر وزیر خارجہ نے اعادہ کیا کہ پاکستان فلسطینی عوام کی جدوجہدِ آزادی اور خود ارادیت کی بھرپور حمایت کرتا ہے، جو ایک خودمختار، آزاد اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام سے مشروط ہے، جس کے دارالحکومت میں قبلہ اول، القدس الشریف ہو اور جو 1967 کی سرحدوں پر مبنی ہو۔

اس تناظر میں انہوں نے فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، غزہ تک انسانی امداد کی بلا رکاوٹ رسائی، محاصرہ ختم کرنے، فلسطینی عوام کو جبری بے دخلی سے بچانے اور پناہ گزینوں کے حقِ واپسی کو برقرار رکھنے پر زور دیا۔ ساتھ ہی انہوں نے فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے ایک بین الاقوامی حفاظتی میکنزم قائم کرنے کی بھی تجویز دی۔

اجلاس کے آغاز میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا کہ "ہم اسرائیل-فلسطین تنازع کے سب سے سیاہ باب کا سامنا کر رہے ہیں۔” انہوں نے متنبہ کیا کہ غزہ شہر میں اسرائیلی بمباری نے انسانی بحران کو بدترین حد تک پہنچا دیا ہے، جہاں شہریوں اور یرغمالیوں کو کھانے، پانی، بجلی اور دواؤں سے محروم کر کے محصور کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا: "قحط اب ایک حقیقت ہے۔ مسلسل بے دخلی اور بھوک نے انسانی المیے کو ناقابلِ بیان بنا دیا ہے۔” گوتیرش نے نشاندہی کی کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے مزید کہا کہ تشدد اب مقبوضہ مغربی کنارے اور خطے کے دیگر ممالک تک پھیل رہا ہے، جبکہ 9 ستمبر کو اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملہ اُس ملک کی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی اور جنگ بندی و یرغمالیوں کی رہائی کے لیے قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ دو ریاستی حل کی عملی حیثیت تیزی سے ختم ہوتی جا رہی ہے۔ اس تناظر میں انہوں نے اسرائیلی آبادکاریوں کے پھیلاؤ، زمینوں کے غیر قانونی انضمام، جبری بے دخلی اور انتہا پسند آبادکاروں کے پُرتشدد حملوں کا ذکر کیا۔ گوتیرش نے کہا: "اسرائیلی آبادکاریاں صرف سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔”

آذربائیجان Previous post نیویارک میں امریکی صدر کی جانب سے استقبالیہ، صدر آذربائیجان اور خاتونِ اول کی شرکت
ترکمانستان Next post ترکمانستان کے صدر نے 2026 میں کیسپین ماحولیاتی فورم کے انعقاد کی تجویز پیش کی