وزیراعظم شہبازشریف نے منی بجٹ کے امکانات مسترد کرتے ہوئے ٹیکس حکام کو 386 ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور کرنے کی ہدایت
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیراعظم پاکستان شہبازشریف نے منی بجٹ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے ٹیکس حکام کو 386 ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کو ریکور کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے ماہ جنوری کے 957 ارب روپے کے ٹیکس ہدف کی تکمیل مشکل نظر آ رہی ہے، اور موجودہ شارٹ فال میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
وزیراعظم نے اس ضمن میں دو اجلاس بلائے جن میں ٹیکس کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ جمعہ کے روز ہونے والے اجلاس میں وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں کمی کی وجہ سے مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ عدالتوں میں زیر التوا ٹیکس کیسز کو فوری طور پر نمٹایا جائے اور اپیلٹ ٹریبونلز میں عالمی معیار کے عملے کی تعیناتی کی جائے تاکہ محصولات کے کیسز جلد حل ہو سکیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی اصلاحات تیزی سے جاری ہیں اور انہوں نے کراچی میں حالیہ طور پر شروع کیے گئے فیس لیس اسیسمنٹ نظام کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ ملک و قوم کی ہر پائی کا تحفظ کیا جائے گا اور ٹیکس نادہندگان سے ہی ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
مزید برآں، وزیراعظم نے جولائی تا دسمبر کے 7.2 ٹریلین ٹیکس محصولات میں سے 400 ارب روپے ہر صورت میں وصول کرنے کی ہدایت کی۔ ایف بی آر کے مطابق دسمبر میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں 10.8 فیصد اضافہ ہوا، جو آئی ایم ایف کے ہدف سے زیادہ ہے، تاہم اعدادوشمار کے مطابق اس شرح میں پہلی ششماہی میں کمی رہی ہے۔
وزیراعظم نے ایف بی آر سے کہا کہ وہ آئی ایم ایف سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافے کی بنیاد پر رعایت مانگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنخواہ دار طبقہ پہلے ہی ٹیکس کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، اور وہ کسی بھی طبقے پر مزید ٹیکس کا بوجھ نہیں ڈالنے دیں گے۔