وزیرِاعظم کا دہشت گردی کے خلاف سخت مؤقف، بلوچستان میں سیکیورٹی اجلاس کی صدارت

وزیرِاعظم شہباز شریف کا دہشت گردی کے خلاف سخت مؤقف، بلوچستان میں سیکیورٹی اجلاس کی صدارت

کوئٹہ، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ جب تک خیبرپختونخوا (کے پی) اور بلوچستان سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ نہیں ہوتا، تب تک ملک ترقی کی راہ پر گامزن نہیں ہو سکتا۔ وہ جمعرات کو بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال پر منعقدہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے، جہاں انہیں وزیرِاعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے بریفنگ دی۔

مسافر ٹرین پر حالیہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرِاعظم نے حملہ آوروں کی جانب سے رمضان المبارک کی حرمت کو نظرانداز کرنے پر شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ “بے بس مسافروں کو ویران علاقے میں یرغمال بنایا گیا۔ آرمی چیف کی قیادت میں سیکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے 339 مسافروں کو بحفاظت بازیاب کروایا۔”

وزیرِاعظم نے عوام اور حکومت کی جانب سے اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) کی ضرار کمپنی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ یونٹ خاص طور پر ایسے دہشت گرد حملوں سے نمٹنے کے لیے بنایا گیا تھا۔

انہوں نے جافر ایکسپریس پر حملے پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم اس واقعے پر سوگوار ہے۔ “پاکستان مزید ایسے سانحات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ ہر فرد کو ملک میں سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی مجموعی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔”

وزیرِاعظم نے سوال اٹھایا کہ جب ماضی میں دہشت گردی کو ختم کر دیا گیا تھا تو اب یہ دوبارہ کیوں سر اٹھا رہی ہے؟ انہوں نے کہا، “بدقسمتی سے، بعض افراد کے اس واقعے پر دیے گئے بیانات اس قدر نامناسب تھے کہ انہیں دہرایا بھی نہیں جا سکتا۔”

انہوں نے پاکستان مخالف پروپیگنڈے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “یہ افسوسناک ہے کہ ہمارے مشرقی ہمسایہ ملک نے پاکستان دشمن عناصر کے بیانیے کو فروغ دیا۔”

وزیرِاعظم نے ماضی میں بعض شدت پسندوں کی رہائی پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔ “ایسے طالبان کو رہا کیا گیا جن کا ماضی سیاہ تھا۔ ریاست اور فوج کے خلاف زہر اگلا جا رہا ہے۔ افواجِ پاکستان کو بدنام کرنا سب سے بڑی دشمنی ہے۔”

انہوں نے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیوں کی بدولت ہزاروں بچے یتیم ہونے سے بچ گئے۔

وزیرِاعظم شہباز شریف نے خبردار کیا کہ وہ عناصر جو دوست کے روپ میں دشمن بن کر سازش کر رہے ہیں، وہ ملک و قوم کے دشمن ہیں۔ انہوں نے بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا بھی اعلان کیا تاکہ ان مسائل پر سنجیدگی سے غور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا، “دہشت گرد اپنی ہر ممکن کوشش کریں گے کہ عوام میں انتشار پیدا کریں، لیکن ہم سب کو مل کر ان کی چالوں کو ناکام بنانا ہوگا۔”

انہوں نے مزید کہا کہ وہ صرف سیاست کے لیے بلوچستان نہیں آئے بلکہ مسائل کا حل نکالنے کے لیے تمام قومی قیادت کو اکٹھا ہونا چاہیے تاکہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھا جا سکے اور ملک کو آگے بڑھایا جا سکے۔

کمانڈر بحرین نیشنل گارڈ کی ایئر چیف سے ملاقات Previous post کمانڈر بحرین نیشنل گارڈ کی ایئر چیف سے ملاقات
15 مارچ: یومِ تحفظ ناموسِ رسالت (ﷺ) Next post 15 مارچ: یومِ تحفظ ناموسِ رسالت (ﷺ)