
وزیرِاعظم شہباز شریف کا حکومتی کارکردگی پر اظہارِ اطمینان، معاشی استحکام کے لیے عزم کا اعادہ
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے منگل کے روز اپنی کابینہ کے ارکان کی گزشتہ ایک سال کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ معاشی استحکام کے لیے اپنی انتھک کوششیں جاری رکھیں کیونکہ تمام معاشی اشاریے مثبت رجحان کی عکاسی کر رہے ہیں۔
وزیرِاعظم نے جناح کنونشن سینٹر میں حکومتی کارکردگی کا ایک سال مکمل ہونے کے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اطمینان کی بات ہے کہ گزشتہ ایک سال میں نہ تو کوئی کرپشن کیس سامنے آیا اور نہ ہی اپوزیشن کی جانب سے کوئی بے بنیاد الزام عائد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کمزور اور مستحق افراد کو خاص طور پر رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ہر ممکن مدد فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حکومت نے چار ملین مستحق خاندانوں کو ڈیجیٹل والیٹ سسٹم کے ذریعے فائدہ پہنچانے کے لیے 20 ارب روپے کے رمضان پیکج کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت ہر خاندان کو 5000 روپے دیے جائیں گے۔ اس نئے نظام سے مالی بدانتظامی کے تمام امکانات ختم ہو جائیں گے، جو ماضی میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن جیسے اداروں کو نقصان پہنچا چکے تھے۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ انہوں نے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا چیلنج قبول کیا اور محنت کے ذریعے معیشت کو استحکام دیا۔ پہلی بار، وفاقی کابینہ کے اجلاس کو مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور میڈیا نمائندگان نے دیکھا، جبکہ اسے قومی ٹی وی چینلز پر براہِ راست نشر بھی کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام معاشی اشاریے مثبت سمت میں جا رہے ہیں، اور ارکانِ کابینہ کو پوری لگن اور عزم کے ساتھ کام کرنا ہوگا تاکہ 2035 تک پاکستان کو ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بنایا جا سکے۔ وزیرِاعظم نے حکومت میں شامل تمام اتحادی جماعتوں، بشمول پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، بی اے پی، اور آئی پی پی کی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا، ’’ہم 28 مئی کے کارنامے کے وارث ہیں، نہ کہ 9 مئی کے۔‘‘ انہوں نے ایک سیاسی جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا جس نے آئی ایم ایف کو حکومت کے ساتھ معاہدہ نہ کرنے کے لیے خط لکھے تھے۔
وزیرِاعظم نے اس امید کا اظہار کیا کہ مختلف عدالتوں میں زیرِ التوا 400 ارب روپے کے ٹیکس کیسز جلد نمٹا دیے جائیں گے، جس طرح سندھ ہائی کورٹ نے 23 ارب روپے کی رقم حکومتی خزانے میں واپس جمع کرائی۔ انہوں نے کہا کہ 850 ارب روپے کے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کو نقصان سے بچانے اور بجلی کے شعبے میں گردشی قرضے کا خاتمہ ناگزیر ہے۔
انہوں نے چین کے تعاون سے جلد ہی پاکستان کے پہلے مشترکہ خلا باز مشن کے آغاز کا اعلان بھی کیا۔
وزیرِاعظم نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے باعث انسانی امداد کے راہداری کی بندش کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 50,000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے کشمیری عوام بھی بدترین ظلم و ستم کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین، غزہ اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لیے بھرپور آواز بلند کرے۔
وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال اور وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے حکومت کی ایک سالہ کارکردگی پر مشتمل ایک کتاب وزیرِاعظم کو پیش کی۔
ڈپٹی وزیرِاعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ جب وہ حکومت میں آئے تو معیشت تباہ حال تھی، مگر مضبوط پالیسیوں کی بدولت استحکام حاصل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سفارتی تنہائی کا خاتمہ ہو چکا ہے، اور پاکستان 2025-26 کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن بن چکا ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے 71 فیصد منافع حاصل کیا، جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 20 سال میں بلند ترین سطح پر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 43 وزارتوں اور ان سے منسلک 400 اداروں کی اصلاحات پر کام جاری ہے، جبکہ پنشن اصلاحات اور زرعی ٹیکس پہلی بار متعارف کرائے گئے ہیں۔ ایف بی آر کی آمدنی میں 26 فیصد اضافہ ہوا ہے، جبکہ فیس لیس اسیسمنٹ سسٹم کی بدولت مختصر عرصے میں 60 فیصد اضافی ریونیو حاصل کیا گیا۔
وزیر برائے توانائی اویس احمد لغاری نے بتایا کہ حکومت کے اقدامات کے باعث 151 ارب روپے کی صنعتی سبسڈی کم ہوئی ہے اور بجلی کی فی یونٹ قیمت 4.96 روپے کم کر دی گئی ہے، جس سے صنعتوں اور صارفین کو فائدہ پہنچا۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں 27,000 ٹیوب ویلز میں سے 4,000 کو شمسی توانائی پر منتقل کر دیا گیا ہے، جس سے بجلی کے شعبے میں 100 ملین روپے کی بچت ہوگی۔
وزیر مملکت برائے آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ 15 ملین نئے براڈبینڈ صارفین کا اضافہ ہوا ہے، جبکہ ٹیلی کام سیکٹر قومی معیشت میں 341 ارب روپے کا حصہ ڈال رہا ہے۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ حکومت نے عوام کو امید دی ہے اور تمام چیلنجز پر قابو پایا جائے گا۔ وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ’’اڑان پاکستان‘‘ کے تحت پانچ ترقیاتی راہداریوں پر مشتمل منصوبہ کامیابی سے آگے بڑھے گا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے وزیرِاعظم کی قانون سازی میں رہنمائی کی تعریف کی، جبکہ اجلاس میں وزارت داخلہ، انسدادِ سمگلنگ، گرین پاکستان انیشی ایٹو، اور ایس آئی ایف سی کی کارکردگی پر بھی رپورٹس پیش کی گئیں۔