
صدر آصف علی زرداری کا عالمی برادری سے مطالبہ: مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کا نوٹس لیا جائے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرایا جائے
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: صدر مملکت آصف علی زرداری نے عالمی برادری، بالخصوص اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) میں جاری انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرائیں، وہاں جاری بھارتی مظالم کو فوری طور پر ختم کرائیں اور اس دیرینہ تنازع کے منصفانہ حل کے لیے عملی اقدامات کریں۔
کشمیر بلیک ڈے کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر مملکت نے کہا کہ "اقوامِ متحدہ پر یہ اخلاقی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق میں اپنا کردار ادا کرے۔”
صدر زرداری نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پاکستان مخالف جارحانہ پالیسیوں کے پیش نظر، کشمیر بلیک ڈے اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام مسئلہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر ممکن نہیں، جس کا تعین اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کے لیے غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا جو روزانہ بھارتی ظلم و جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔
صدر مملکت نے کہا، ’’ہم اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ان کی جدوجہدِ آزادی، انصاف، امن اور حقِ خودارادیت کے لیے بھرپور یکجہتی کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘‘
صدراتی سیکرٹریٹ کے پریس ونگ کے مطابق، صدر زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارتی افواج نے بین الاقوامی قوانین، اخلاقی اصولوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے سری نگر پر قبضہ کیا، جس کے نتیجے میں جدید تاریخ کا ایک سیاہ باب رقم ہوا۔
انہوں نے کہا کہ اس دن کے بعد سے بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں معصوم مرد، خواتین اور بچے ناقابلِ بیان مصائب کا شکار ہیں — جو تشدد، جبر، اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی سے عبارت ہیں۔
صدر مملکت نے کہا کہ ’’ہم ہر سال اس دن کو کشمیر بلیک ڈے کے طور پر مناتے ہیں تاکہ اپنے ان بہادر کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کریں جو اپنے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے ظلم کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں۔ بھارتی مظالم کی دہائیوں کے باوجود کشمیری عوام کی مزاحمتی روح آج بھی زندہ ہے۔‘‘
صدر زرداری نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد بھارت کے ظلم و ستم میں مزید شدت آئی ہے۔ بھارت نے یکطرفہ طور پر جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر کے وہاں فوجی محاصرہ مسلط کیا، کشمیریوں کی املاک کو تباہ کر کے اجتماعی سزا دی، اور ایسے جابرانہ قوانین نافذ کیے جو کشمیری عوام کو ان کی بنیادی آزادیوں سے محروم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں نقل و حرکت، مواصلات اور اجتماع پر سخت پابندیاں عائد ہیں، جب کہ جعلی مقابلے، حراستی تشدد، ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیاں عام شہریوں میں خوف و ہراس پھیلانے کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔
صدر مملکت نے مزید کہا کہ بھارتی حکام کی جانب سے منظم انداز میں کوششیں کی جا رہی ہیں کہ کشمیریوں کو ان کے اپنے وطن میں اقلیت میں تبدیل کر دیا جائے، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔