زرداری

صدر آصف علی زرداری کی اُرومچی میں کمیونسٹ پارٹی کے سیکرٹری سے ملاقات، پاک۔چین تعلقات کے فروغ پر زور

اُرومچی، یورپ ٹوڈے: صدر پاکستان آصف علی زرداری نے جمعہ کے روز امید ظاہر کی کہ چین کے سنکیانگ خطے اور پاکستان کے شمالی علاقوں کے درمیان بڑھتے ہوئے روابط دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے۔

چین کے سنکیانگ اُیغور خودمختار خطے کے کمیونسٹ پارٹی سیکرٹری چن شیاوجیانگ سے ملاقات میں صدر زرداری نے کہا کہ وہ اس دن کے منتظر ہیں جب پاکستان اور چین کے درمیان سڑک کے ذریعے آسان آمدورفت ممکن ہوگی۔

انہوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف بیجنگ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور زراعت، مینوفیکچرنگ، لائیو اسٹاک، صنعت، معدنیات اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں شراکت داری کو بڑھانے پر زور دیا۔ صدر نے سی پیک میں سنکیانگ کے مرکزی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے صنعتی و زرعی تعاون کو وسعت دینے اور گلگت بلتستان کے خصوصی اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا۔

صدر زرداری نے سنکیانگ کے عوام کو پاکستان کے شمالی خطوں کے دورے کی دعوت بھی دی اور کہا کہ پاکستان ہمیشہ چین کا ’’سب سے قابلِ اعتماد اور پُرخلوص دوست‘‘ رہے گا۔

اپنے خطاب میں چن شیاوجیانگ نے بتایا کہ سنکیانگ خوشحالی اور استحکام کے ایک مرکز میں تبدیل ہو چکا ہے اور اس کا جی ڈی پی 5.6 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خطہ زراعت اور لائیو اسٹاک میں ترقی کر رہا ہے جبکہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے اسباب کے خاتمے کے لیے بھی مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے حکومت اور کاروبار سے کاروبار سطح پر پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی آمادگی ظاہر کی، بالخصوص زراعت، لائیو اسٹاک، معدنیات اور صنعت کے شعبوں میں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے سلامتی اور انسداد دہشت گردی میں مزید قریبی تعاون کی حمایت کا اعادہ کیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر زرداری نے کہا تھا کہ پاکستان اور چین دفاعی پیداوار اور ایوی ایشن میں تعاون کو وسعت دیتے رہیں گے تاکہ ہر موسم میں قائم اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا کیا جا سکے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جے-10 اور جے ایف-17 طیاروں نے پاک فضائیہ کو نمایاں طور پر مضبوط بنایا ہے، جس کا عملی مظاہرہ مئی 2025 میں ’’معرکۂ حق‘‘ اور ’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘ کے دوران ہوا۔

آذربائیجان Previous post آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بایراموف سے فرانس کی نئی سفیر صوفی لاگوٹ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر گفتگو
بگرام Next post افغانستان نے امریکی صدر ٹرمپ کے بگرام ایئر بیس سے متعلق اعلان کو مسترد کر دیا