
صدر مسعود پزشکیان کا بیان: ایران۔چین تعلقات کمزور کرنے کی کوششوں کے خلاف مزاحمت اور معاہدوں پر مکمل عملدرآمد کا عزم
تہران، یورپ ٹوڈے: ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ ایران اور چین کے تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرنے والے ممالک کے دباؤ کے خلاف مزاحمت ناگزیر ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایران چین کے ساتھ طے پانے والے تمام معاہدوں پر مکمل عمل درآمد کرے گا۔
صدر پزشکیان نے یہ بات منگل کی شام بیجنگ میں چین کی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی قومی کمیٹی کے چیئرمین اور کمیونسٹ پارٹی کے مستقل رکن وانگ ہوننگ کے ساتھ ملاقات کے دوران کہی۔
انہوں نے اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ پہلے ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک اہم معاملات پر متفق ہوچکے ہیں اور ایران ان معاہدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں ان طاقتور ممالک کی غنڈہ گردی کا مقابلہ کرنا ہوگا جو ہمارے دوستانہ تعلقات کے خلاف ہیں۔‘‘
صدر پزشکیان نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کو یکطرفہ پالیسیوں کے خلاف ایک مؤثر پلیٹ فارم قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’انسانیت انصاف، مساوات اور قانون کے احترام کی پیاسی ہے۔ ایران اور چین جیسی قدیم تاریخ اور ثقافت رکھنے والی تہذیبیں دنیا کو باوقار زندگی گزارنے کا راستہ دکھا سکتی ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے ایرانی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات کو اولین ترجیح دی جائے، اور امید ظاہر کی کہ جلد ہی ایک مشترکہ ورکنگ گروپ معاہدوں کے نفاذ میں تیزی لائے گا۔
اپنی گفتگو میں وانگ ہوننگ نے ایران کی ایس سی او اجلاس میں حمایت کا خیر مقدم کیا اور یقین دلایا کہ چین صدر شی جن پنگ کے وعدوں کو عملی شکل دینے اور ایران کے ساتھ کثیرالجہتی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین ایران کے خودمختاری اور قومی مفادات سے متعلق معاملات میں اس کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
صدر پزشکیان نے بدھ کے روز بیجنگ کے تیان آن مین اسکوائر میں منعقدہ فوجی پریڈ میں بھی شرکت کی، جو دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں 25 سے زائد ممالک کے سربراہان شریک ہوئے اور چین کے جدید ترین دفاعی آلات کی نمائش کی گئی۔
یہ فوجی پریڈ صدر پزشکیان کے دورۂ چین کا اختتامی پروگرام تھا، جس میں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس اور تیانجن میں منعقدہ “ایس سی او پلس” میٹنگ میں بھی شرکت کی۔ اس اجلاس میں 30 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی اداروں کے نمائندے شریک ہوئے اور کثیرالجہتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا، جس میں ایران نے فعال کردار ادا کیا۔