توقایف

صدر توقایف کا خطاب: یوکرین اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کے بجائے سفارت کاری پر زور

نیویارک، یورپ ٹوڈے: قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف نے علاقائی تنازعات پر گفتگو کرتے ہوئے یوکرین اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال میں کشیدگی بڑھانے کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینے پر زور دیا۔

یوکرین کے تنازع کے حوالے سے صدر توقایف نے انسانی جانوں کے نقصان اور سیاسی لچک کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا:
"سرحدی تنازعات کبھی آسانی سے حل نہیں ہوتے، ان کے لیے باہمی ضبط، تحمل اور آئندہ نسلوں کے مفاد میں ذمہ داری کی ضرورت ہوتی ہے۔”

غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بڑھتے ہوئے انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کے مرکزی کردار کے تحت دو ریاستی حل کی حمایت دہراتے ہوئے کہا:
"قازقستان تمام شہریوں کے مکمل تحفظ اور انسانی بنیادوں پر امداد کی بلا رکاوٹ رسائی پر زور دیتا ہے، جو بین الاقوامی انسانی قوانین کے عین مطابق ہو۔ قازقستان عرب امن منصوبہ، نیویارک اعلامیہ، ابراہام معاہدے اور دیگر سفارتی اقدامات کو خطے میں مصالحت کے لیے اہم سمجھتا ہے۔”

صدر توقایف نے تنازعات کے حل کی مثبت مثالوں کا بھی حوالہ دیا، جن میں امریکا کی ثالثی سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان تعلقات کی بحالی شامل ہے۔ ان کے بقول یہ مثالیں ثابت کرتی ہیں کہ برسوں پرانے تنازعات بھی مذاکرات کے ذریعے حل کیے جا سکتے ہیں۔

عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تقسیم کے بارے میں انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسے تہذیبوں کے تصادم کے طور پر پیش کرنا خطرناک ہے۔ ان کے مطابق رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ سائنس، طب اور ثقافت جیسی عالمگیر انسانی قدروں کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہونے سے بچائیں۔

صدر توقایف نے متنبہ کیا:
"جب سیاسی رہنما غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں یا بے پروا فیصلے کرتے ہیں اور مذہب یا شناخت کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں تو وہ امن کے حصول کی جدوجہد میں اعتماد اور نیک نیتی کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔”

ویتنام Previous post بیجنگ میں ویتنام۔چین مشترکہ ریلوے تعاون کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد
آذربائیجان Next post نیویارک میں امریکی صدر کی جانب سے استقبالیہ، صدر آذربائیجان اور خاتونِ اول کی شرکت