
وزیراعظم شہباز شریف کا قبائلی جرگے سے خطاب: بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے اربوں روپے کے منصوبوں کا اعلان
کوئٹہ، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے ہفتہ کے روز بلوچستان میں ایک عظیم قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو درپیش مسائل خوش اسلوبی سے حل کیے جائیں گے اور صوبے کی ترقی و خوشحالی کے لیے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چاروں صوبے بھائیوں کی مانند ہیں اور قومی وسائل میں برابر کے شریک ہوں گے۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت بلوچستان میں سولر توانائی کے منصوبے پر 70 ارب روپے خرچ کر رہی ہے جبکہ صوبے میں قومی شاہراہ N-25 کی تعمیر کے لیے 150 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ فنڈز حکومت کو عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باعث حاصل ہونے والی بچت سے فراہم کیے جائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت رواں مالی سال کے لیے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (PSDP) کے تحت ایک ہزار ارب روپے مختص کر رہی ہے، جس میں سے 25 فیصد یعنی 250 ارب روپے بلوچستان کے منصوبوں کے لیے مخصوص کیے جائیں گے۔
انہوں نے زور دیا کہ وفاقی فنڈز بلوچستان کے عوام کا حق ہیں اور ان کا ایک ایک پیسہ شفاف انداز میں صوبے کی ترقی و خوشحالی پر خرچ کیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب، انہوں نے بلوچستان کے طلبہ کے لیے پنجاب کی مختلف اسکیموں، بشمول لیپ ٹاپ اسکیم اور غیرملکی و صوبائی تعلیمی اداروں میں اسکالرشپس میں 10 فیصد کوٹہ مختص کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں بلوچستان میں دل کے امراض کے ہسپتال کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ پنجاب نے نیشنل فنانس کمیشن (NFC) ایوارڈ کے تحت اپنے حصے سے بلوچستان کے لیے اضافی فنڈز دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی، کیونکہ بلوچستان کا رقبہ بڑا ہے اور ترقی کی زیادہ ضرورت ہے۔ آج کے حساب سے یہ فنڈز 160 ارب روپے بنتے ہیں۔
شہباز شریف نے بتایا کہ این ایف سی ایوارڈ 2010 میں لاہور میں تین روزہ مذاکرات کے بعد اُس وقت کے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف سمیت قومی قیادت کی موجودگی میں طے پایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دورِ حکومت میں بلوچستان میں متعدد ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے اور صدر زرداری نے آغازِ حقوقِ بلوچستان کا پروگرام شروع کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے بزرگوں نے قائدِاعظم محمد علی جناح کی قیادت میں پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا۔
بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گرد خون کے پیاسے ہیں، وہ پاکستان کی ترقی کے دشمن ہیں اور بیرونی عناصر کے اشارے پر بہیمانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایسے دہشت گرد عناصر کو حکومت اور پاک فوج کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔
انہوں نے بلوچستان کے عوام کو سماجی و معاشی انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
سوراب میں حالیہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک امن کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا۔
بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب اور 10 مئی کو بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، تاہم اللہ کے فضل سے پاکستان کی مسلح افواج نے دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور تاریخی شکست سے دوچار کیا، جو ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
انہوں نے پاکستانی قوم کا شکریہ ادا کیا کہ وہ پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی رہی۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود بطور وزیراعظم اس مختصر دورانیے کی جنگ کے تمام مناظر کے گواہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل چیف آف آرمی اسٹاف سید عاصم منیر نے بہادری اور دانشمندی سے پاک افواج کی قیادت کی اور قوم کو فتح دلائی، جو 1971 کے زخموں کا ازالہ بھی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آج دشمن خوفزدہ ہے اور دوست ممالک پاکستان کی صلاحیتوں پر زیادہ پُراعتماد ہیں۔
انہوں نے 1998 میں پاکستان کے چھ ایٹمی دھماکوں کی یاد دہانی کرائی جو بھارت کے پانچ دھماکوں کے جواب میں کیے گئے تھے۔ اُس وقت نواز شریف قوم کے قائد تھے جن کی قیادت میں پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہوا۔
اس موقع پر فیلڈ مارشل چیف آف آرمی اسٹاف سید عاصم منیر، قائم مقام گورنر بلوچستان عبدالخالق اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، اور اعلیٰ عسکری و سول حکام بھی موجود تھے۔