
وزیر اعظم شہباز شریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات، دوطرفہ تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال
جدہ، یورپ ٹوڈے: وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعرات کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری، توانائی اور دفاع سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا۔
یہ ملاقات وزیر اعظم شہباز شریف کے چار روزہ دورۂ سعودی عرب کے دوران ہوئی، جو ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب پاکستان عالمی شراکت داروں کے ساتھ اپنے تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، خصوصاً موجودہ اقتصادی چیلنجز کے پیش نظر۔ سعودی عرب نے پاکستان میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے عزم کا اظہار کیا ہے، جس کا مقصد ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنا اور ادائیگیوں کے توازن کے بحران کو حل کرنا ہے۔
یہ پیش رفت گزشتہ برس دونوں ممالک کے درمیان 2.8 ارب ڈالر کے 34 معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں (ایم او یوز) پر دستخط کے بعد سامنے آئی ہے، جن کا مقصد نجی شعبے اور تجارتی تعاون کو فروغ دینا ہے۔
دونوں ممالک ریکو ڈک کے تانبے اور سونے کی کان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی تفصیلی بات چیت کر رہے ہیں، جو دنیا کے سب سے بڑے غیر ترقی یافتہ تانبہ-سونے کے ذخائر میں سے ایک ہے۔ مزید برآں، پاکستان نے گزشتہ ماہ سعودی فنڈ فار ڈیولپمنٹ کے ساتھ 1.2 ارب ڈالر کی تیل کی درآمدات کی ادائیگی ایک سال کے لیے مؤخر کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔
آج ہونے والی ملاقات میں وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری میں اضافے کے عزم کو سراہا، جس سے پاکستان کی اقتصادی استحکام کو تقویت ملے گی۔ دونوں ممالک نے تاریخی تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے دفاع اور سیکیورٹی کے شعبے میں مزید تعاون پر زور دیا تاکہ علاقائی چیلنجز سے نمٹا جا سکے۔
علاقائی اور جغرافیائی سیاسی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور دونوں رہنماؤں نے امن، استحکام اور خوشحالی کے فروغ کے لیے قریبی تعاون پر اتفاق کیا۔
وزیر اعظم اور ولی عہد نے عوامی سطح پر روابط، ثقافتی تبادلے اور تعلیمی تعاون کے فروغ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
دریں اثناء، وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی وزیر برائے سرمایہ کاری خالد الفالح اور اقتصادی روابط کے لیے مشترکہ ٹاسک فورس کے سربراہ محمد التویجری سے بھی ملاقات کی۔ ان مذاکرات میں اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے، سعودی سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور کلیدی شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کی تکمیل کو تیز کرنے پر غور کیا گیا۔
وزیر اعظم نے سعودی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور پاکستان کے اسٹریٹجک محل وقوع اور سرمایہ کار دوست پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔
شہباز شریف نے توانائی، بنیادی ڈھانچے، زراعت اور ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں پاکستان کی استعداد کو اجاگر کرتے ہوئے سعودی کاروباری اداروں کو اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تحت مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی۔
جواباً، وزیر خالد الفالح اور محمد التویجری نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں سعودی عرب کی دلچسپی کا اظہار کیا۔ مذاکرات میں ادارہ جاتی تعاون بڑھانے، سرمایہ کاری منصوبوں پر عملدرآمد کو تیز کرنے اور ان کی مؤثر تکمیل یقینی بنانے کے امور بھی شامل تھے۔
یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان طویل المدتی اور باہمی مفاد پر مبنی اقتصادی تعلقات کے عزم کی توثیق کرتی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے ہمراہ نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف، وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک، اور SIFC کے نیشنل کوآرڈینیٹر لیفٹیننٹ جنرل سرفراز احمد بھی موجود تھے۔
سعودی وفد میں سعودی وزارت سرمایہ کاری اور سعودی عرب-پاکستان اقتصادی روابط کی مشترکہ ٹاسک فورس کے نمائندے شامل تھے۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان قریبی تجارتی تعلقات ہیں، جہاں سعودی عرب سے درآمد شدہ پیٹرولیم مصنوعات پاکستان کی درآمدات کا نمایاں حصہ ہیں۔ مزید برآں، سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں جو پاکستان کے لیے ترسیلات زر کا ایک بڑا ذریعہ ہیں۔