
وزیرِاعظم شہباز شریف اور صدرِ متحدہ عرب امارات کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو، علاقائی استحکام اور پاک-بھارت سیز فائر پر تبادلہ خیال
اسلام آباد، یورپ ٹوڈے: وزیرِاعظم شہباز شریف نے بدھ کے روز متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ٹیلیفونک گفتگو کی، جس میں جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدگی کے بعد علاقائی استحکام اور پاک-امارات دو طرفہ تعلقات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
وزیرِاعظم کے دفتر سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، شہباز شریف نے جنوبی ایشیا میں حالیہ بحران کے دوران کشیدگی میں کمی کے لیے متحدہ عرب امارات کی سفارتی کاوشوں پر دلی تشکر کا اظہار کیا۔ انہوں نے خطے میں امن کے فروغ کے لیے امارات کے تعمیری کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ “متحدہ عرب امارات ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔”
وزیرِاعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کے لیے پُرعزم ہے، اور اسی جذبے کے تحت بھارت کے ساتھ سیز فائر پر اتفاق کیا گیا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان مفاہمت کے ماحول کو فروغ دیتا رہے گا، تاہم ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔
شہباز شریف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان کسی صورت سندھ طاس معاہدے کو چیلنج کیے جانے کی اجازت نہیں دے گا، اور اسے ایک لازم و ملزوم معاہدہ قرار دیا۔
وزیرِاعظم نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان برادرانہ تعلقات اور گزشتہ ایک سال کے دوران معیشت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں بڑھتے ہوئے تعاون کا ذکر کرتے ہوئے دوطرفہ شراکت داری کو ایک باہمی مفید اقتصادی شراکت داری میں بدلنے کے عزم کا اظہار کیا۔
صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے پاکستان کی امن کے لیے کوششوں کو سراہا اور بھارت کے ساتھ سیز فائر کے معاہدے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے متحدہ عرب امارات کی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
یاد رہے کہ 10 مئی کو قوم سے خطاب میں وزیرِاعظم شہباز شریف نے کشیدگی میں کمی کے لیے متحدہ عرب امارات کے کردار کا خاص طور پر ذکر کیا تھا۔ سیز فائر معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کے بعد طے پایا، جس کے دوران بھارت نے پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں واقع شیخ زاید انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو بھی نشانہ بنایا تھا — جو پاکستان اور اماراتی دوستی کی ایک اہم علامت سمجھا جاتا ہے۔