
دوحہ میں ہنگامی عرب۔اسلامی سربراہی اجلاس سے وزیراعظم شہباز شریف کا خطاب، اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
دوحہ، یورپ ٹوڈے: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پیر کے روز قطر پر 9 ستمبر کو ہونے والے اسرائیلی حملے کو "بے لگام، اشتعال انگیز اور جنگی جرائم” قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اور مستقل جنگ بندی کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔
قطر کی میزبانی میں منعقدہ ہنگامی عرب۔اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ اجلاس نہایت غمگین اور افسوسناک موقع پر منعقد ہوا ہے، جب برادر اسلامی ریاست قطر پر ایک ایسے جارح نے حملہ کیا جس نے بین الاقوامی قوانین کو پامال کرتے ہوئے کسی انجام کا خوف تک نہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ "یہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پاکستان اپنے قطری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ مکمل اظہارِ یکجہتی کرتا ہے۔” وزیراعظم نے اسرائیل کو "علاقائی بالادستی کے عزائم رکھنے والا ملک” قرار دیا اور کہا کہ "یہ حملہ قطر کے امن قائم کرنے کے کردار پر بھی براہِ راست حملہ ہے۔”
وزیراعظم شہباز شریف نے زور دیا کہ اسرائیل کے جنگی جرائم پر فوری کارروائی کی جائے اور عرب۔اسلامی ٹاسک فورس تشکیل دے کر اسرائیلی توسیع پسندانہ عزائم کا سدباب کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان او آئی سی کے اس مطالبے کی حمایت کرتا ہے کہ اسرائیل کی رکنیت معطل کی جائے اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک اسرائیل کے خلاف مناسب اقدامات کریں۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو فوری طور پر باب ہفتم کے تحت اسرائیل سے غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی اور فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے متاثرہ شہریوں تک بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور امدادی کارکنوں، طبی عملے، صحافیوں اور اقوام متحدہ کے عملے کے تحفظ پر بھی زور دیا۔
وزیراعظم نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کا اصولی مؤقف دہراتے ہوئے کہا کہ "پائیدار امن کے لیے 1967 سے پہلے کی سرحدوں کے ساتھ ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام اور القدس الشریف کو اس کا دارالحکومت بنایا جانا لازمی ہے۔”
انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام ان الفاظ پر کیا: "آج اس تاریخی اجتماع میں ہم سب نے یکجہتی اور اتحاد کا اعلان کیا ہے۔ تاریخ گواہ رہے گی کہ ہم نے اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کی۔ اگر ہم خاموش رہے تو آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔”
عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں
سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردنی بادشاہ شاہ عبداللہ دوم سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کیں۔
سعودی ولی عہد سے ملاقات میں وزیراعظم نے اسرائیلی جارحیت کو مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ سازش قرار دیا اور سعودی قیادت کے امت کو یکجا کرنے والے کردار کو سراہا۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت تمام عالمی اور علاقائی فورمز پر سعودی عرب اور قطر کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔
مصری صدر کے ساتھ ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور مسلم دنیا کے اتحاد پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دوحہ سربراہی اجلاس نے اسرائیل کو واضح پیغام دیا ہے کہ امت مسلمہ اس کے خلاف ایک آواز ہے۔
اردنی بادشاہ شاہ عبداللہ دوم کے ساتھ ملاقات میں وزیراعظم نے اسرائیل کی جارحانہ کارروائیوں کو "مشرق وسطیٰ امن عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش” قرار دیا اور فلسطینی عوام کے لیے اردنی قیادت کے کردار کو سراہا۔ دونوں رہنماؤں نے عالمی برادری کو متحرک کرنے اور امن قائم کرنے کے لیے قریبی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
 
                                        