بلوچستان

وزیر اعظم شہباز شریف کا اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب، ملکی معیشت میں استحکام اور ترقی کی نوید

لندن، یورپ ٹوڈے: وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان معیشت، خارجہ تعلقات اور دفاعی محاذ پر تیز رفتار ترقی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ معیشت میں استحکام آ چکا ہے اور اب ملک ترقی و خوشحالی کے سفر پر گامزن ہوگا۔

اتوار کو لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن میں اوورسیز پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں معیشت کو مشکل دور سے گزرنا پڑا، تاہم موجودہ حکومت نے خلوص نیت، محنت اور ٹیم ورک کے ذریعے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہر مشکل کو تعاون، مشاورت، اخلاص، محنت اور اتحاد کے ذریعے عبور کر سکتا ہے۔ موجودہ کامیابیوں کے نتیجے میں پاکستان نے دنیا میں عزت اور وقار حاصل کیا ہے۔ وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ پاکستان نے جنگ میں دشمن کو شکست دی جس کے بعد عالمی سطح پر ملک کی قدر و منزلت میں اضافہ ہوا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں انہوں نے کشمیری عوام اور فلسطینیوں کے جذبات کی ترجمانی کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ایک دن ضرور آزاد ہوگا جبکہ غزہ کے عوام ایسی مظالم اور بربریت کا سامنا کر رہے ہیں جو تاریخ میں نہیں دیکھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں ہونے والا عرب-اسلامی ممالک کا اجلاس مسئلہ غزہ پر مثبت نتائج لائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ میں اب تک 64 ہزار مسلمان، جن میں خواتین، بچے، نوجوان اور بزرگ شامل ہیں، شہید ہو چکے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں امن اور ظلم کے خاتمے کے لیے دعا بھی کی۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ ان کی صدر ٹرمپ سے واشنگٹن میں ایک تعمیری اور خوشگوار ملاقات ہوئی جو پاک-امریکہ تعلقات میں مزید بہتری کی بنیاد بنے گی۔ انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں کو ملک کا قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے بہترین سفیر ہیں اور اپنی محنت و توانائی سے ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔

اس موقع پر نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران وزیر اعظم نے پاکستان کی بھرپور نمائندگی کی۔ انہوں نے بتایا کہ آٹھ ممالک بشمول پانچ عرب ممالک—سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، اردن اور مصر—اور تین غیر عرب مسلم ممالک—پاکستان، ترکی اور انڈونیشیا—نے امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں مسئلہ غزہ پر تبادلہ خیال کیا۔ اس سلسلے کے آئندہ اجلاسوں سے مثبت نتائج برآمد ہوں گے جو قوم کے ساتھ شیئر کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیادت نے جنرل اسمبلی کے دوران تقریباً دو درجن اجلاسوں میں شرکت کی اور ہر فورم پر مسئلہ کشمیر، فلسطین اور غزہ کو اجاگر کیا۔ اسحاق ڈار نے بتایا کہ اپریل 2022 میں جب وزیر اعظم نے ذمہ داریاں سنبھالیں تو پاکستان کو معاشی ڈیفالٹ سے بچایا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت تھا، جو بعد ازاں بدانتظامی کے باعث 47 ویں نمبر پر چلا گیا۔ اب حالات بہتر ہو چکے ہیں، شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ مہنگائی 30 فیصد سے گھٹ کر 5 فیصد رہ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ معیشت کی ترقی غربت کے خاتمے، خوشحالی اور فی کس آمدنی میں اضافے کا باعث بنے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ترقی کے آثار نمایاں ہیں اور دنیا اس کا اعتراف کر رہی ہے۔

بعد ازاں اوورسیز پاکستانی وفود نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ان کے خطاب کو سراہا۔ اوورسیز پاکستانیوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی بدولت مسئلہ کشمیر اور فلسطین عالمی سطح پر اجاگر ہوا۔ انہوں نے اس بات پر فخر کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم کا خطاب جنرل اسمبلی میں سب سے زیادہ سنے جانے والے خطابات میں شامل تھا۔

وزیر اعظم نے آخر میں ہائی کمیشن کے وزیٹرز بک میں اپنے تاثرات بھی قلمبند کیے۔

رومانیہ Previous post رومانیہ کی وزیر خارجہ کی اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات
نظم Next post عاطف توقیر کی نظم "رد” کا تبصرہ